ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(54) ابتداء میں طلب شوق اور انتہا میں انس و تمکین کا غلبہ ہوتا ہے شوق میں التفات الی الخیر سے طبعی مانع ہے اور انس میں عقلی ہے ـ ص 122 (55) معصیت کو علت نا رضا مندی حق تعالی سمجھنا چاہئے لیکن طاعت کو رضا مندی میں موثر نہ سمجھنا چاہئے ـ ایضا (56) قلب کی صفائی اصلاح اعمال سے ہوتی ہے ـ و ظائف صرف معین ہوتی ہیں ـ ص 123 (57) یکسوئی کا نہ ہونا حصول مقصود میں مانع نہیں ہے ـ ایضا (58) بیعت اس وقت کرنا چاہئے جب کہ صحبت کے بعد طرفین کو اطمینان حاصل ہو جائے ـ ص 124 (59) جب سالک کو عالم قدس سے مناسبت ہو جاتی ہے تو باذن حق کوئی روح ظاہر امور صالحہ میں اعانت کرتی ہے مثلا تہجد کے وقت جگانا وغیرہ ـ ص 125 (60) کسی بری بھلی بات سے ذہول ہو جانا اور فضول قصوں سے نفرت ہونا فنائے حسی کی علامت ہے ـ ص 127 (61) اپنی ہستی کو بھول جانا اور اپنے تمام حرکت کو حق تعالی سے منسوب کرنا فنائے علمی کی علامت ہے ـ ص 127 (62) شیخ محض واسطہ اور محرک ہے ـ ایضا (63) آثار سلطان الاذکار کے فقدان سے کوئی ضرر نہیں ہے ـ ایضا (64) کسی کوتاہی پر اہلیہ سے اس طرح معافی مانگے کہ اس کو جرات نہ بڑھ جائے ـ ایضا (65) آواز خوش سے توجہ الی اللہ کا ہونا غلبہ توحید ہے کیونکہ مصنوع سے صانع کی طرف جذب ہوتا ہے ـ یہ میلان متقی میں زیادہ ہوتا ہے مگر اس پر عمل نہ کرنا اقرب الی التقوی ہے ـ ص 127 (66) بعض مبتدی یا موسطہ کو سماع سے بوجہ غلبہ حال طبعی نفرت ہوتی ہے ـ ایضا (67) اگر سالک کو تدبر آیات و تلاوت سے بیساختہ الجذاب ہو تو بجائے ذکر کے اس کو اختیار کرے ـ ص 129 (68) اگر ذکر جہر سے اہلیہ کی تکلیف کا خیال ہو تو اس سے دریافت کر لیا جائے ـ ایضا (69) کبھی غلبہ ذکر کے آثار سے غصہ بڑھ جاتا ہے جو عارضی ہے ـ ایضا (70) ہجوم وساوس بھی ایک مجاہدہ ہے ـ ایضا