ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
خطرات کا ہجوم ہوتا ہے ـ بخلاف تلاوت کے کہ اس میں ترکیب نہیں ہے اور ذکر میں تو بہت ہی بساطت ہے جس کی وجہ سے بہت جلد یکسوئی پیدا ہو جاتی ہے ـ ایضا (109) غلبہ استحضار سے فنا پیدا ہوتا ہے خواہ اس کا کوئی سبب ہو ـ ایضا (110) تمثیلات و مراقبات مبتدی کے لئے ہیں جس کو براہ راست ، استحضار نہ ہو ـ ص 53 (111) بعض لوگوں کو حق و خلق جمع کرنے سے انقباض ہوتا ہے ـ ایضا (112) التفات قبل الفناء خود غرضی و ہوائے نفسانی سے ہوتا ہے اور التفات بعد الفناء جس کو بقا کہتے ہیں خالصا لوجہ اللہ مرآت الہی سمجھ کر ہوتا ہے ـ ایضا (113) ہمہ اوست کا معتقد اگر بغلبئہ حال ہے تو معذور ہے اگر بلا غلبئہ حال ہے تو کافر ہے ـ ص 54 (114) کسی شے کا محمود ہونا مقصود ہونے کو لازم نہیں ہے ـ ایضا (115) تصور حق اس طرح کرے کہ اللہ تعالی ہم کو دیکھ رہا ہے اگر ذات کا تصور نہ جم سکے اور خطرات کا ہجوم ہو تو قلب کی طرف متوجہ ہو کر یہ تصور جمائیں کہ دل اللہ اللہ کرتا ہے ـ ص 56 (116) اصلاح اعمال کے لئے شرط نہیں ہے ـ ص 57 (117) حدیث : لکن الزھاۃ فی الدنیا ان لہ نکون بما فی یدیک اوثق بما فی یدی اللہ اور الحدیث ( وانفق یا بلال دلا تخش من ذی العرش حدیث اقلالا ) پہلی حدیث میں بندہ کی مملوکات پر وثوق و اعتماد کی ممانعت ہے اس کی حفاظت کی ممانعت نہیں ہے ـ اور دوسری حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اپنی مقدرت کے موافق خرچ کرے ـ ص 57 ، 58 (118) ضعیف الدماغ کو بلا ضرب ذکر خفی کرنا چاہئے ـ ص 61 (119) بلا شدید ضرورت ذکر میں بات نہ کرے ـ ایضا (120) ظاہری شکریہ بھی موافق سنت ہے ـ ص 62 (121) خواب رناز کرے اور نہ بدون اجازت شیخ اس پر عمل کرے ـ