ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(21) کسی کی نا جائز محبت کے ازالہ کے بعد اگر خفیف میلان رہے تو یہ مضر نہیں ـ ص 15 (22) ریا کی حقیقت یہ ہے کہ عمل اس قصد سے کیا جائے کہ خلق راضی ہو اس کا علاج یہ ہے کہ قصد نہ کر اگر باوجود اس کے آئے تو یہ وسوسہ ریا ہے جو مضر نہیں ہے اور نہ ازالہ ضروری ہے ـ ص 16 (23) اہل اللہ کی صحبت یا کیمیائے سعادت کا مطالعہ ہمت پیدا کرتا ہے ـ ایضا (24) ایک شخص نے ذکر میں سنا کہ ظاہری تعلیم کرتے ہیں ارشاد ہوا کہ اگر اس کو سرور ہوا تو یہ اشارہ حسن تعلیم کی طرف ہے کہ ظاہر کی بھی رعایت کی جاتی ہے اور اگر توحش ہوا تو یہ خطرہ ابلیس ہے کہ یہاں باطن کی تعلیم نہیں ہوتی ہے ـ ص 19 (25) خدا تعالی کے ہاتھ پیروں کے متعلق یہ تصور نہ کرے کہ ہم جیسے ہیں اگر بلا اعتقاد تصور آ جائے تو کوئی حرج نہیں ـ ایضا (26) اگر نماز میں حالت غیبت طاری ہو تو نماز مکروہ نہ ہو گی مگر ایسے شخص کے لئے ترک امامت اولی ہے بشرطیکہ کوئی بہتر امام میسر ہو جائے ـ ص 20 (27) مولانا گنگوہی کے ایک مجاز کا خط ملاحظہ ہو کتاب تربیت سالک حصہ سوم ـ ص 21 (28) بجائے کثرت کے مداومت عمل زیادہ محبوب ہے ـ اس لئے تمام شب بیداری خلاف سنت ہے ـ ص 24 (29) کسی مضمون کا تصور باندھنا مراقبہ ہے ـ ص 25 (30) مراقبہ الم یعلم بان اللہ یری استحضار کے لئے مفید ہے اول 3 ، 4 مرتبہ تلاوت کرے کہ یہ سوچے کہ اللہ تعالی ہمارے افعال ظاہرہ و باطنہ دیکھ رہے ہیں ـ ص 25 (31) یاد داشت کے قصد سے تسبیح رکھنا اولی ہے ـ ایضا (32) مقامات نجس میں اگر ذکر کرے تو کوئی حرج نہیں ہے ـ ایضا (33) اگر دو جگہ کے قیام میں تردد ہو تو جس جگہ قیام میں جمیعت ہو اس کو منجانب اللہ خیال کرے ـ ص 26 (34) عورتوں میں عاقبت اندیشی کم ہوتی ہے اس لئے بہ نسبت مردوں کے پریشانی کم ہوتی ہے ـ ص 27 (35) رخصت پر عمل نہ کرنا اور ہزیمت پر ہمت نہ ہونا شیطان کی رہزنی ہے ـ ایضا (36) اصلاح خیالات بجز کامل شیخ کی صحبت کے میسر نہیں ہوتی ـ ص 29 (37) کسی کام کے لوجہ اللہ ہونے کی علامت یہ ہے کہ اگر اس کی تعریف اور قدر دانی نہ کی