ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(95) تجلی کا ادراک صرف قلب سے ہوتا ہے اگرچہ ظاہری آنکھ بند کر لی جائے ـ ایضا (96) انتہا میں سالک کی حالت مثل عام لوگوں کی ہو جاتی ہے ـ صوفیوں کے ایک مشہور قول (ما النہایۃ قال العود الی البدایۃ ) کے یہ بھی معنی ہو سکتے ہیں ـ ص 49 (97) ذکر قلبی شہود قلب بلا توسط زبان سے عبارت ہے ـ ایضا (98) ذکر قلبی کی جب الطافت بڑھ جاتی ہے تو اس کو ذکر سری کہتے ہیں ذکر سری کی لطافت جب بڑھ جاتی ہے ـ تو ذکر خفی کہتے ہیں علی ہذا القیاس اخفی بھی یہی ہے ـ ایضا (99) ذکر سری مشابہ استغراق کے ہے لیکن استغراق میں غیبت ہوتی ہے اور اس میں حضور رہتا ہے ملکہ یاد داشت کا اثر امور اختیار یہ میں ظاہر ہوتا ہے یعنی اعمال میں سہولت ہوتی ہے اور مقام رضا کا اثر امور غیر اختیار یہ میں ظاہر ہوتا ہے یعنی مصائب پر نا گواری نہیں ہوتی ـ ص 49 (100) قبض و بسط کی دو حالتیں اگر عامی و مبتدی کو ہوں تو خوف و رجا ہے اور متوسطہ کو ہو تو قبض و بسط اور منتہی ہو تو اس کو انس و ہیبت ـ ص 50 (101) مقام ناز و اولال میں اگر شوق پیدا ہو تو توفیق اعمال کی بڑھ جاتی ہے اگر کہیں استغنی پیدا ہو گیا تو توفیق اعمال کی کم ہو جاتی ہے ـ ایضا (102) ایک نظر میں نوازنا شیخ کا اختیاری امر نہیں ہے اس کا بھی ایک وقت ہے ـ ایضا (103)ایک نظر میں خدا رسیدہ بنانے کے یہ معنی ہیں کہ طالب میں استعداد اور صلاحیت اعمال اختیار یہ کرنے کی ہو جاتی ہے اور باقی تکمیل تو خود عمل سے ہوتی ہے ـ ایضا (104) رسوخ و تمکن کے بعد حال بھی مقام ہو جاتا ہے اس لئے کہ فنا کو مقام کہتے ہیں اصطلاح تصوف میں ایک معنی مقام کے عمل باطنی اختیاری اور دوسرے معنی حال کے ثابت و راسخ ہونے کے ہیں اس معنی کے لحاظ سے فنا کو بعد رسوخ و تمکن کے مقام کہتے ہیں ـ ص 51 (105) ولایت مقبولیت کو کہتے ہیں اور نسبت بھی یہی ہے ـ ص 51 (106) فنا میں بھی التفات الی غیر الحق ہوتا ہے لیکن نہ اتنا کہ جس قدر پہلے ہوتا تھا اور وساوس کا کم ہو جانا لازم فنا ہے اور زہد بمقابلہ حرص ہے صرف حرص نہیں ہوتی باقی وسواس والتفات سب ہوتا ہے ـ ص 52 (107) فنائے ذاتی میں صفات و ممکنات کی جانب توجہ نہیں ہوتی ہے اور فنائے حسی میں ممکنات کی طرف توجہ ہوتی ہے ـ ایضا (108) نماز میں مختلف افعال کے یاد رکھنے کے خیال سے لذت کم ہوتی ہے اور اس سے