ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(86) غیبت اور فنا کے احوال میں سے یہ بھی ہے کہ احیانا نماز یا ذکر میں الفاظ کی ادا بمشکل ہوتی ہے ـ ص 41 (87) مراقبہ کی تعلیم اس شخص کو دینا چاہئے جو صاحب علم ہو یا صحبت سے صاحب فہم ہو گیا ہو ـ ص 42 (88) نماز میں نماز کی طرف توجہ مقدم ہے اور بلا اختیار ذکر قلبی جاری ہو جائے تو مخل صلوۃ نہیں ہے ـ ص 42 (89) اگر آخر شب میں تہجد میسر نہ ہو سکے تو بعد عشاء کے اپنے وظائف پورے کرے ـ ایضا (90) صحت درست ہو اور اندرونی حرکت محسوس ہو اور سر میں گرمی ہو تو یہ منجملہ آثار ذکر کے ہیں ـ ایضا (91) چونکہ حضرت ابوبکر صدیق پر غایت فنا فی المحبوب کے سبب سے معیت غالب تھی اس لئے حضورؐ نے حضرت ابو بکر کے متعلق فرمایا کہ لو کنت متخذا خلیلا لا تخذت ابا بکر خلیلا ـ اور حضرت عمر کی نسبت فرمایا لو کان بعدی نبی لکان عمر اور لکان ابو بکر نہیں فرمایا ـ ص 45 (92) ہر شخص کے آثار ذکر مختلف ہوتے ہیں جن کا احاطہ نہایت مشکل ہے اس کے علاوہ ضبط تحریر میں آنے سے الٹا ضرر ہو گا کہ ایک دوسرے شخص کے حالات کا منتظر رہے گا اور نہ ہونے سے مایوسی اور پریشانی ہو گی ـ ص 46 (93) بوقت عذر ذکر کے لئے تیمم کافی ہے مگر اس سے نماز پڑھنا اور قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے اگر نا پاک ہو تو وضو کرے دل یا زبان سے ذکر خفی یا جہری بستر پر ہی پورا کرے ـ ص 47 (94) ذکر جہر سے سونے والوں کو تکلیف ہو تو ذکر خفی کرنا چاہئے ـ ص 48 (95) ذکر ختم ہونے پر دعا پڑھنا چاہئے اے اللہ اپنی محبت و معرفت اور توفیق ذکر و طاعت نصیب فرما اور ختم تلاوت پر یہ الفاظ پڑھنا چاہئے تلاوت و عمل بالقرآن کی توفیق بخشے ـ ص 49 (96) عشق کا علاج یہ ہے ـ (1) ایک وقت خلوت مقرر کر کے لا الہ الا اللہ 500 بار اس طرح سے کہ بوقت نفی اس کے تعلق کو قلب سے خارج کرنے کا تصور کیا جائے ـ (2) اور اثبات میں محبت خدا و رسول کو قلب میں داخل ہونے کا تصور جمایا