ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(45) بعض کیفیات کا منشاء کبھی تو تصرف دماغی ہوتا ہے جو نہ محمود ہے نہ مذموم اور کبھی ذکر کا بھی اثر ہوتا ہے جو محمود ہے مگر سالک کو کسی طرف توجہ نہ کرنا چاہئے کیونکہ کیفیات مقصود نہیں ہیں ـ ایضا (46) کبھی یہ محسوس ہوتا ہے کہ قلب کی طرف سے ایک ایسی آواز آ رہی ہے جو دو درخت یا بانس کے رگڑنے سے پیدا ہوتی ہے یہ ذکر قلب کے آثار سے ہے مگر قابل التفات نہیں ـ ص 19 (47) اگر مراقبہ میں کوئی وسوسہ ڈالنے والا نظر آئے جو مانع ہو تو ایسے وقت میں ذکر کی طرف توجہ رکھے کیونکہ شعر ؎ در را ہے عشق وسوسہ اہر من بسے است ہشد ار گوش را بہ پیام سروش دار ـ (48) نماز میں اگر الفاظ کی طرف خیال جمائے تو وساوس بند ہو جاتے ہیں ـ ایضا (49) کم ہمتی کا علاج صرف ہمت ہے ـ ص 20 (50) دوام ذکر بتوجہ قلب اور وقتا فوقتا شیخ کو اپنے احوال کی اطلاع اور گاہ گاہ اس کی صحبت یہ سب چیزیں حضور دوام و فنا و معیت کے حصول کا ذریعہ ہیں ـ ایضا (51) گناہ کبیرہ سے فسخ بیعت نہیں ٹوٹتی ہے جب تک کہ نیت فسخ نہ کرے ـ ایضا (52) اگر ہم خیال لوگوں کے نہ ہونے سے طبیعت ذکر سے رکتی ہو تو ذکر خفی کرے ـ ص 21 (53) تجربہ ہے کہ اگر بقصد خشوع ذکر و تلاوت و نماز پر مداومت ہو تو خشوع اور تمام کیفیات محمودہ پیدا ہو جاتی ہیں ـ دیر ہونے سے پریشان نہ ہو ـ ایضا (54)مستحبات و نوافل کا ترک نفس و شیطان کا غلبہ نہیں ہے اور اس پر ندامت ایک دن منزل مقصود پر پہنچائے گی ـ ص 21 (55) ذکر لسانی پاس انفاس سے زیادہ نافع ہے کیونکہ مسنون ہے ـ ایضا کسی حالت میں نا امید نہ ہونا چاہئے ـ کما قال الرومیؒ گر جہاں پر برف گرد و سر بسر تاب خور بگذازدش از یک نظر ـ (56) بی بی کی محبت کوئی مرض یا عیب نہیں ہے مگر غلو نہ ہو کہ مشاغل ضروریہ میں اس سے فرق آ ئے ص 22 (57) بد نظر ایک مرض ہے جس کے لئے سخت مجاہدہ کی ضرورت ہے مثلا ایک نظر پر