ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(32) اگر بیداری میں محسوس ہو کہ قلب پر دو روشنیاں نزول کر رہی ہیں اور رفتہ رفتہ تمام جسم پتھر کی طرح بھاری معلوم ہونے لگے تو یہ انوار علم ہیں جو مشکوۃ نبوت سے قابض ہو رہے ہیں یہ ثقل وحی کے ثقل سے مستفید ہو رہا ہے ـ ص 13 (33) اگر مراقبہ میں بدن مثل روئی دھنے کے معلوم ہو تو یہ سلطان الاذکار اثر ہے ـ ایضا (34) اگر روشنی پھیل رہی ہے اور روشنی میں تمام جسم نظر آ رہا ہے تو یہ لطائف کے انوار ہیں ـ ایضا (35) جو شخص تنگدستی سے تنگ دل ہو اس کے لئے معاش کا ذریعہ مناسب ہے ـ ایضا (36) ہمت ارو لوگوں سے کم ملنا ـ زبان درازی اور یا وہ گوئی کا علاج ہے اور پھر کوتاہی ہو تو استغفار کرے ـ ایضا (37) جن مجالس میں غیبت ہو وہاں سے خود اٹھ جانا چاہئے ـ ص 14 (38) تصور شیخ بعض حالات میں مفید ہوتا ہے مثلا ذکر میں خوف کے دفع کے لئے یا یکسوئی کے لئے مگر اس کو حاضر و ناظر نہ سمجھے ـ ایضا (39) جب تک ایک عرصے تک ذکر و شغل اور کتب مفیدہ اور محبت اہل اللہ پر دوام نہ ہو غیر اللہ کی محبت دل سے منقطع نہیں ہوتی ہے مدت دراز تک ہمت و مخالفت نفس پر بتکلف مداومت کرنے سے گناہوں سے طبعا نفرت ہو جاتی ہے ـ ص 15 (40) ذکر و شغل کے زمانہ میں دودھ اور روغنی اشیاء کا استعمال کرنا چاہئے ورنہ خشکی اور ذکر کے آثار باہم مشتبہ ہو جائے ہیں ـ ص 15 (41) بعض اوقات افسردگی سے فنا کی علامت ہوتی ہے مثلا کبھی سالک کی طبعیت سست اور نا امید ہو جاتی ہے یا تمام عالم کی خرابیوں کو اپنی شامت اعمال کا نتیجہ سمجھ کر مایوس ہو جاتا ہے ـ ص 16 (42) فقہاء کے نزدیک کسی مومن کا اپنے ایمان میں شک کرنا کفر ہے اور صوفی جب تک خود کو کافر فرنگ سے بھی بد تر نہ جانے مومن نہیں ہوتا ہے کیونکہ فضیہ کا فتوی حال پر اور صوفی کی نظر مآل و انجام پر ہے ـ ایضا (43) اگر طبیعت میں شمار ذکر سے انتشار ہو تو تعداد کو چھوڑ دینا چاہئے کیونکہ وہ مقصود نہیں ہے ـ ص 17 (44) بعض طبائع کو اشغال و مراقبات سے مناسبت نہیں ہوتی ہے جس کو کام شیخ سمجھ سکتا ہے ایسے طالبین کو صرف ذکر لسانی مفید ہوتا ہے ـ ص 18