ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(16) ورد کے ترک پر افسوس کرنا بھی دولت ہے ـ ص 7 (17) معاصی کا علاج صرف ہمت اور استغفار ہے ـ ایضا (18) جس پیر کے مرید اکثر بے نمازی وغیرہ صالح ہوں وہ قابل بیعت نہیں ہے ـ ص7 (19) ولایت یعنی قربت حق سبحانہ تعالی ایسی چیز نہیں ہے جو پیر کی طرف سے سپرد کی جائے اور چیز جو سپرد کی جاتی ہے وہ بعض کیفیات ہیں جن کو ولایت میں دخل نہیں ہے ـ ایضا (20) کبھی قلب و زبان کا بے اختیار ذاکر ہو جانا اور کشش کا محسوس ہونا سلطان الاذکار کا اثر ہے اگر نماز کے متصل ایسی کیفیت ہو تو نماز کے ساتھ مناسبت تامہ ہونے کی علامت ہے ـ ص 8 (21) درس و تدریس بھی عبادت ہونے کی وجہ سے قائم مقام مراقبہ ہے ـ زبان کا بوقت ذکر شیرین ہونا علامت سرایت ذکر کی ہے اور آثار سلطان الاذکار میں سے ہے ـ ایضا (22) عبادات میں لذت کا متلاشی نہ ہونا چاہئے ـ ایضا (23) تصور شیخ اور ایصال ثواب کسی ذاتی غرض کے لئے توحید خاص اور مذاق نبوت کے مناسب نہیں ہے ـ ص 9 (24) مبتدی کے لئے خلوت بہتر ہے اور منتہی غیر عالم کے لئے سفر بغرض زیارات مضر نہیں اور مبتدی کے لئے مضر ہے اور عالم کو نفع رسائی سے مانع ہے اور ضعیف الہمت صاحب اولاد کے لئے اسباب و تدبیر بہتر ہے اور قوی الہمت مجرد کے لئے توکل ـ ص 10 (25) وساوس سے پریشان نہ ہونا چاہئے اس کا بہتر علاج یہ ہے کہ اس پر خوش ہو ـ ص 10 (26) بدون صحبت کے کسی خاص شخص کے متعلق فیصلہ نہیں ہو سکتا ـ ص 11 (27) تعلیم شیخ کے علاوہ اوراد کے پڑھنے کے تین شروط ہیں ـ (1) تعلیم شیخ میں مخل نہ ہو (2) قوت سے زیادہ نہ ہو (3) شرع کے خلاف نہ ہو ـ ایضا (28) ہجوم مشاغل میں تھوڑا کام بھی بالکل ناغہ ہونے سے بہتر ہے اور کوتاہی کی تلافی استغفار ہے ـ ایضا (29) ثمراث و کیفیات پر نظر کرنے سے پریشانی بڑھتی ہے اصل مقصود عمل ہے ـ ص 12 (30) کسی وارد یا کیفیت کا غیر محرم سے ذکر نہ کرنا چاہئے اور نہ اس پر غرور کرنا چاہئے بلکہ نعمت سمجھ کر شکر کرنا چاہئے ـ ایضا (31) اگر کسی مراقبہ میں یہ معلوم ہو کہ کسی نے اذان دی اور ختم پر بہت زور سے لا الہ الا اللہ کہا جسے سنکر بیدار ہو گیا تو یہ عالم قدس سے اتصال کی علامت ہے ـ ص 13