بہرحال یہ معجزہ ایک کھیل کی قسم سے تھا اور وہ مٹی درحقیقت ایک مٹی ہی رہتی تھی۔ جیسے سامری کا گوسالہ۔‘‘
ف… مرزا قادیانی کی اس تحریر سے ظاہر ہے کہ جو لوگ معجزات عیسیٰ علیہ السلام کو سچ جانتے ہیں کہ وہ اﷲ تعالیٰ کے حکم سے معجزات دکھاتے تھے۔ بقول مرزا قادیانی یہ اعتقاد غلط اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے۔ یعنی جو معجزات کو سچ مانے وہ مشرک ہے اور افسوس ہے ایسے عقل پر جس کے نزدیک وہ معجزات جو پیغمبر کے ہاتھ سے باذن اﷲ تعالیٰ ظاہر ہوں، عمل الترب اور کھیل کی قسم سے ہوں۔
دیکھو قرآن شریف میں اس معجزہ کی نسبت ’’واذتخلق من الطین کھیئۃ الطیر باذنی فتنفخ فیہا فتکون طیرا باذنی‘‘{اور جب بناتا تھا تو مٹی سے جیسے صورت جانور کی ساتھ حکم میرے، پس پھونکتا تھا بیچ اس کے ہو جاتا تھا پرندہ ساتھ حکم میرے کے۔}
سبحان اﷲ! جس معجزہ کو اﷲ تعالیٰ اپنی طرف نسبت کریں کہ وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتا تھا اس کو مرزا قادیانی عمل الترب واز قسم شعبدہ بازی اور بے سود اور از قسم کھیل اور غلط اور قابل نفرت خیال کریں اور جو شخص معجزات کو حق مانے اس کو مشرک لکھیں اور اپنے کافر ہو جانے کا ذرا بھی بموجب اس فرمان اﷲ قہار کے کچھ خوف نہ کریں جیسے ’’فقال الذین کفروا منھم ان ہذا الّا سحرمبین‘‘{پس کہا ان لوگوںنے جو کافر ہوئے اس میں سے نہیں یہ مگر جادوظاہر}
مرزا قادیانی بڑی عالی ہمت ہیں کہ معجزات مسیح علیہ السلام کو از قسم شعبدہ بازی اور بے سود اورقابل نفرت تحریر کرتے ہیں۔ جو باذن اﷲ تعالیٰ پیغمبر کے ہاتھ پر ظاہر ہوئے تھے۔
برین عقل و دانش بباید گریست
اگر یہاں یہ سوال ہو کہ مرزا قادیانی حضرت مسیح علیہ السلام کے معجزات سے کیوں انکار کرتے ہیں؟ تو جواب یہ ہے کہ مرزا قادیانی نے جب اپنے آپ کو مثیل مسیح قرار دیا۔ تب لوگوں نے کہا کہ اگر آپ مسیح علیہ السلام کے مثیل ہیں تو مسیح علیہ السلام کی طرح کوئی معجزہ دکھلاؤ۔ چونکہ مرزا قادیانی مسیح علیہ السلام کے معجزات کی طرح جن کا ذکر مفصل دو جگہ قرآن مجید میں ہے، دکھا تو نہیں سکتے تھے۔ اس لئے معجزات سے ہی انکاری ہوگئے۔ بجہت ثبوت ذیل میں مرزا قادیانی کی