۳… انہوں نے جب اس گوشت کو نہ کھایا تب حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دل ڈر پیدا ہوا کہ مبادا یہ میرے دشمن ہوں۔
۴… فرشتوں نے کہامت ڈر اور اس کو اس بات کی خوشخبری دی کہ تیرے گھر میں ایک علم والا لڑکا پیدا ہوگا۔
۵… حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بی بی یہ خبر سن کر مارے تعجب کے مونہہ پر ہاتھ مار کر کہنے لگی کہ میں بوڑھی بانجھ ہوں۔ مجھ سے کس طرح لڑکا پیداہوگا؟
۶… فرشتوں نے کہا،اسی طرح کہا ہے رب تیرے نے۔ تحقیق وہ حکمت والا جاننے والا ہے۔
۷… حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان سے دریافت کیا کہ تم اور کس کام کے واسطے آئے ہو؟ فرشتوں نے کہا ہم مٹی کے پتھروں سے قوم گنہگار کو ہلاک کریںگے۔
’’واذکر فی الکتٰب مریم اذانتبذت من اھلھا مکانا شرقیا، فاتخذت من دونہم حجابا فارسلنا الیہا روحنا فتمثل لھا بشرا سویا، قالت انی اعوذ بالرحمن منک ان کنت تقیا، قال انما انا رسول ربک لا ھب لک غلما زکیا، قالت انّی یکون لی غلٰم و لم یمسسنے بشر ولم اک بغیا، قال کذلک قال ربک ھو علی ھیّن، ولنجعلہ ایۃ للناس ورحمۃً منا وکان امرا مقضیا، فحملتہ فانتبذت بہ مکانا قصیا‘‘
{اور یاد کر بیچ کتاب کے مریم کو، جب جاپڑی لوگوں اپنے سے مکان شرقی میں۔ پس پکڑاا ورے ان سے پردہ، پس بھیجا ہم نے طرف اس کی روح اپنے کو، پس صورت پکڑی واسطے اس کی آدمی تندرست کی۔ کہنے لگی تحقیق میں پناہ پکڑتی ہوں ساتھ رحمن کے تجھ سے اگر ہے توپرہیز گار۔ کہا سوائے اس کے نہیں کہ میں بھیجا ہواہوں رب تیرے کا، تا کہ بخش جاؤں تجھ کو لڑکا پاکیزہ، کہا کیونکر ہوگا واسطے میرے لڑکا اور نہیں ہاتھ لگایا مجھ کو کسی آدمی نے اور نہیں میں بدکار، کہا اسی طرح کہا رب تیرے نے اوپر میرے آسان ہے اور تا کہ کریں ہم اس کو نشانی واسطے لوگوں کے اور مہربانی اپنی طرف سے اور ہے کام مقرر کیا ہوا۔ پس حاملہ ہوگئی ساتھ اس کے پس جاپڑی ساتھ اس کے مکان دور یعنی جنگل میں۔}
ف… ان آیات سے چند امورظاہرہیں۔
۱… بی بی مریم علیہا السلام کے پاس فرشتہ تندرست آدمی کی شکل میں آیا۔