پھر خدا تعالیٰ کی وہ باتیں جو اس نے اپنے بندہ غلام احمد کے مونہہ میں ڈالیں۔ اس طرح پوری ہوئیں جس طرح اس کی وہ باتیں پوری ہوئیں جو اس نے اپنے بندہ محمد مصطفیﷺ کے منہ میں ڈالی تھیں۔ جس طرح قرآن کریم کے مکی آیتوں میں کے وعدے اپنے منطوق و مفہوم کے موافق پورے ہوکر اس امر کا قطعی ثبوت ٹھہر گئے کہ قرآن خدا کا کلام ہے۔ اسی نمونہ پر براہین احمدیہ کے مندرجہ الہامات اپنے منطوق و مفہوم کے مطابق نکل کر اس امر کا قطعی و یقینی ثبوت ٹھہر گئے کہ لاریب وہ بھی اسی طرح خدا تعالیٰ کا کلام ہیں۔‘‘
ف… اہل انصاف پر بقول عبدالکریم اب بخوبی ظاہر ہوگیا ہوگا کہ مرزائی مرزا غلام احمد قادیانی کی کتاب براہین احمدیہ کو ایسا خیال کرتے ہیں۔ جیسے قرآن شریف، بلکہ عبدالکریم نے صاف لکھا ہے کہ لاریب مرزا غلام احمد کی کتاب براہین کے الہام ایسے ہیں۔ جیسے قرآن خدا تعالیٰ کا کلام ہے۔’’لعنت اﷲ علی الکاذبین‘‘
(اخبار الحکم نمبر۱ج۵ص۹ مورخہ ۱۰؍جنوری ۱۹۰۱ئ)میں عبدالکریم لکھتا ہے:’’سو میں درخواست کرتاہوں کہ جس طرح قرآن کی تلاوت کرتے ہو۔ اسی طرح اس آیت اور مسیح موعود کے کمالات و صفات میں تدبر کرو۔ یہ قرآن کا نمونہ ہے۔ یہ حجۃ اﷲ ہے۔ یہ عظیم الشان آیۃ اﷲ ہے۔ اس مونہہ سے باردگر خدا کا مونہہ نظرآیا۔ جو صدیوں سے نہاں ہوگیا تھا۔
ف… عبدالکریم نے اس تحریر میں بھی مرزا غلام احمد قادیانی کی تعریف میں جو کچھ لکھا ہے۔ اہل انصاف پر ہرگز پوشیدہ نہیں رہاہوگا۔ اس عبارت میں ہر ایک فقرہ ایسا بیہودہ درج ہے کہ جنہوں نے جھوٹ کوسچ بناکر آسمان پرچڑھادیا ہے۔ مگرعقلمند ہرگز ہرگز جھوٹ کی طرف اپنارخ نہیں کرتے۔ اس واسطے کہ دروغ گو کے لئے یہ خطاب احکم الحاکمین کی طرف سے موجود ہے۔ جیسے فرمایا لعنت اﷲ علی الکاذبین!
(کرامات الصادقین ص۱۹، خزائن ج۷ص۶۱)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’ پس یہ خیال کہ گویا جو کچھ آنحضرت ﷺ نے قرآن کریم کے بارہ میں بیان فرمایا ہے۔ اس سے بڑھ کر ممکن نہیں، بدیہی البطلان ہے۔‘‘
ف… اہل انصاف مرزا قادیانی کی اس تحریر پر غور کریں جس سے مرزا قادیانی کا مطلب صاف یہ معلوم ہوتا ہے کہ قرآن شریف کے بارہ میں جو کچھ آنحضرت ﷺ نے بیان فرمایا ہے میں اس سے زیادہ بیان کر سکتاہوں۔ مگر حیف صد حیف ہے ایسے فخر پر، جس کی نسبت خدا وند کریم