۱… ’’یہ کہ کل مسلمان جو حضرت مسیح موعود کی بیعت میں شامل نہیں ہوئے۔ خواہ انہوں نے حضرت مسیح موعود کا نام بھی نہیں سنا، وہ کافر اوردائرہ اسلام سے خارج ہے۔‘‘(آئینہ صداقت ص۳۵)
۲… ’’لیکن اگر میری گردن کے دونوں طرف تلوار بھی رکھ دی جائے اور مجھے کہا جائے کہ تم یہ کہو کہ آنحضرتﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ تو میں اسے ضرور کہوں گا تو جھوٹا ہے، کذاب ہے۔ آپ کے بعد نبی آسکتے ہیں اورضرور آسکتے ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۶۵)
۳… ’’یہ بات روز روشن کی طرح ثابت ہے کہ آنحضرتﷺ کے بعد نبوت کا دروازہ کھلا ہے۔‘‘ (حقیقت النبوۃ ص۲۲۸)
۴… ’’ہمارا یہ فرض ہے کہ غیر احمدیوں کو مسلمان نہ سمجھیں اور ان کے پیچھے نماز نہ پڑھیں۔ کیونکہ ہمارے نزدیک وہ خدا تعالیٰ کے ایک نبی کے منکر ہیں۔‘‘ (انوار خلافت ص۹۰)
ان اقتباسات سے معلوم ہوا کہ قادیانی خلفاء مسلمانوں کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہیں اور مرزا قادیانی کی نبوت کاذبہ کی تصدیق کو ایمان کے لئے جزو لاینفک سمجھتے ہیں اور حضورﷺ کی ختم نبوت کے صراحتہً منکر ہیں۔ ان وجوہ کی بناء پر مسلمان اس امت ضالہ کو مسلمانوں سے علیحدہ مستقل امت کافرہ سمجھتے ہیں۔
مرزائی امت کے چابکدست مبلغ سادہ لوح مسلمانوں کو دھوکہ دہی کے لئے کہتے ہیں کہ ہم حضورﷺ کو بھی پیغمبرحق سمجھتے ہیں۔ اس لئے ہم بھی مسلمانوں کا ایک فرقہ ہیں۔ جواباً ہم کہتے ہیں کہ جس طرح مسلمان حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نبی تسلیم کرتے ہوئے عیسائیت کا فرقہ نہیں بن سکتے۔ اسی طرح مرزائی حضورﷺ کو بھی صرف نبی تسلیم کرنے سے مسلمانوں کا فرقہ نہیں بن سکتے۔ ان براہین و شواہد سے ثابت ہوا کہ مرزائی مسلمانوں کا فرقہ نہیں بلکہ ایک مستقل امت ہے جس کی بنیاد فرنگی سامراج کے استحکام کے لئے رکھی گئی تھی۔ اس لئے ارباب اقتدار کا فرض ہے کہ وہ اسلامی آئین نافذ کرتے وقت مرزائیوں کو مسلمانوں میں شمار نہ کرے۔ بلکہ اسے علیحدہ قرار دے۔