اور جیسے فرمایا’’ولم یجعل لہ عوجا‘‘{اورنہیں کی واسطے اس کے کجی}اور جیسے فرمایا ’’کتٰب انزلنہ الیک لتخرج الناس من الظلمت الی النور‘‘{یہ کتاب ہے ہم نے اتاری تیری طرف تو کہ نکالے تو لوگوں کو اندھیروں سے طرف نور کے}اور جیسے فرمایا’’ولقد یسرنا القرآن للذکر‘‘{اورتحقیق ہم نے آسان کیا قرآن کوواسطے نصیحت کے۔}اور جیسے فرمایا ’’لا تقولواراعنا وقولو انظرنا‘‘{مت کہو راعنا اور کہو انظرنا}
ف… اے بھائیو! خداوند کریم تو قرآن شریف کی ایسی تعریف کریں اور مرزا قادیانی فرماویں قرآن شریف اکثر استعارات سے بھراہواہے ۔ آفرین ہے ایسے حوصلہ پر اور حیف ہے ایسے اعتقاد اورایمان پر۔
(توضیح المرام ص۱۴،خزائن ج۳ص۵۸)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’بلاغت کا مدار استعارات لطیفہ پر ہوتاہے۔ اسی وجہ سے خدا تعالیٰ کی کلام نے بھی جو ابلغ الکلم ہے۔ جس قدر استعارات کو استعمال کیا ہے اور کسی کلام میں یہ طرزلطیف نہیں ہے۔ اب ہر جگہ اور ہر حمل میں ان پاکیزہ استعارات کو حقیقت پر حمل کرتے جانا گویا اس کلام معجزہ نظام کو خاک میں ملا دینا ہے۔‘‘
ف… اہل انصاف کے لئے دو امر غور طلب ہیں۔ اول بقول مرزا قادیانی قرآن میں استعارات کا اس قدر استعمال کیاگیا ہے کہ کسی اورکلام میں نہیں ہے۔ دوسرا مرزا قادیانی کا یہ فقرہ قرآن مجید و فرقان حمید کی نسبت جیسے لکھا ہے(اس کلام معجزہ نظام کو خاک میں ملادینا ہے) کیا عمدہ فصیح ہے۔
(ازالہ اوہام ص۷۷ ،خزائن ج۳ص۱۴۰)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’ جس روز الہام مذکورہ بالا جس میں قادیان میں نازل ہونے کا ذکر ہے،ہوا تھا۔ اس روز کشفی طورپر میں نے دیکھا میرے بھائی صاحب مرحوم غلام قادر میرے قریب بیٹھ کر بآواز بلند قرآن شریف پڑھ رہے ہیں اور پڑھتے پڑھتے انہوں نے ان فقرات کو پڑھا ’’انا انزلناہ قریبا من القادیان‘‘ تو میں نے سن کر بہت تعجب کیا کہ قادیان کا نام بھی قرآن مجید میں لکھا ہوا ہے۔ تب انہوں نے کہاکہ یہ دیکھو لکھا ہوا ہے۔ تب میں نے نظرڈال کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ فی الحقیقت قرآن شریف کے دائیں صفحہ میں شاید قریب نصف کے موقعہ پر یہی الہامی عبارت لکھی ہوئی موجود ہے۔ تب میں نے اپنے دل میں کہا ہاں واقعی طورپر قادیاں کا نام قرآن شریف میں درج ہے اورمیں نے کہا تین شہروں کا نام اعزاز کے ساتھ قرآن شریف میں درج کیا گیاہے۔ مکہ ، مدینہ اورقادیاں۔