M
عرض ناشر
چونکہ مولانا محمدقاسم صاحب مرحوم بانی دارالعلوم دیوبند کے پیروکار اور خدام ہی آج سے ہی نہیں، بلکہ جب سے مرزائیت کا پودا پیدا ہوا اسی وقت سے مرزائیت کی بیخ کنی اور قلع قمع کے لئے سرگرم عمل رہے، اور میدان مقابلہ میں مردانہ وار اترے، اور خوب مقابلہ کیا، اور کیوں نہ ہو جب کہ مرزائیت شجرئہ خبیثہ برطانیہ کی ہی ایک شاخ ہے۔ تو لامحالہ جوشیر نیستاں شاہنشاہیت برطانیہ کے مقابلہ میں میدان جہاد میں ہمیشہ برسر پیکار رہے۔ انہوں نے ہی سگان برطانیہ سے بھی مقابلہ کرناتھا لہٰذا مرزائی لوگوں کو امام جماعت اہل السنت والجماعت قاسم العلوم و الخیرات حضرت مولانا محمد قاسمؒ بانی دارالعلوم دیوبند کے ساتھ ایک خاص قسم کی عداوت ودشمنی پیدا ہو گئی اور حضرت مولانا مرحوم کی بلند پایہ تصنیف تحذیر الناس جس میں ختم نبوت کو پورے دلائل قاطعہ سے ثابت کیاگیا تھا۔ اس کی بعض عبارتوں کی قطع و برید کرکے اس بات کے ثابت کرنے کی ناکام سعی کی کہ حضرت مولانا قاسمؒ کی عبارت سے نبوت کا اجراء ثابت ہوتا ہے۔(معاذ اﷲ)
یہ ایک بہتان عظیم حضرت کی عبارت پر لگایا۔ جیسا کہ اس فرقۂ ضالہ کا وطیرہ ہے کہ حدیث نبوی و اقوال بزرگان دین کو قطع وبرید کرکے اپنا خبیث مطلب ثابت کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اب چونکہ تحریک ختم نبوت زوروں پر ہے تو انہوں نے اس عبارت کو اچھالناشروع کیا۔
خصوصاً فضائے لائل پور میں توخوب ہی اچھالا۔ بنابریں عبارت کاصحیح مطلب آسان عبارت میں مولانا محمدمنظور صاحب نعمانیؒ کی تصانیف میں متفرق موجود تھا۔ مناسب معلوم ہوا کہ اس کو یکجا کرکے شائع کیا جائے تاکہ عوام اس فرقۂ ضالہ خبیثہ کے مغالطہ سے بچیں اور اس کا نام بھی مولانا ہی کی طرف منسوب کیاگیا۔