میں لے لے گی۔ ہر ایک اسلامی سلطنت تمہارے قتل کرنے کے لئے دانت پیس رہی ہے… تمام پنجاب و ہندوستان بلکہ تمام ممالک اسلامیہ کے فتوے تمہاری نسبت یہ ہیں کہ تم واجب القتل ہو۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۸۳،۵۸۴)
پس یہ ہے قادیانی مرتدین کے متعلق تمام اسلامی دنیا کی رائے اب اس کے بعد کسی مرزائی نواز، مفاد پرست ، فریب خوردہ، کور چشم ، ناعاقبت اندیش شخص کا محض اپنے دنیوی اغراض و مفادات اور ناپائدار اقتدار کے پیش نظر یہ کہنا کہ قادیانی امت کے خلاف موجودہ ہنگامہ آرائی اور شورش صرف مخصوص جماعت یا چند افراد ملت کی برپا کردہ ہے۔ سراسر خلاف حقیقت ہے۔ جس کی ملت اسلامیہ کے سامنے کوئی قدر وقیمت اوروقعت نہیں ہے۔ چونکہ قادیانی تحریک سرکوبی و بیخ کنی پر تمام ملت اسلامیہ کا کلی اتفاق و اجماع ہو چکا ہے اور مسلمانان پاکستان کا موجودہ ایام میں یہی پرزور متفقہ مطالبہ ہے۔ پس اب اس فتنہ العالمین کے استیصال سے محض موہوم خطرات کے پیش نظر مسامحت و چشم پوشی اور تساہل و سہل انگاری کرنا ایک لمحہ کے لئے بھی جرم عظیم ہے:
رفتم کہ خار از پاکشم محمل نہاں شداز نظر
یک لمحہ غافل بودم و صدسالہ راہم دورشد
برادران اسلام! آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ کس طرح مرزا قادیانی اور اس کی امت نے ہمیں کافر، جہنمی، جنگلوں کے خنزیر، ہماری عورتوں کو کتیوں سے بدتر کہا ہے اور کس طرح اس امت مرتد نے توہین انبیاء علیہم السلام اورخاص کر رسول اﷲ عربی ﷺ کی توہین کی ہے۔ حالانکہ یہ ایک سیاسی تحریک ہے۔جو کہ مذہب کی آڑ لے کر مسلمانوں کی وحدت ملی کو نقصان پہنچانے میں دن رات مصروف ہے۔ جیسا کہ مرزا بشیرالدین محمود نے ۱۱؍دسمبر ۱۹۵۱ء سالانہ کانفرنس (ربوہ) میں کہا تھا کہ ’’وہ وقت آنے والا ہے کہ جب یہ لوگ (مسلمان) مجرموں کی حیثیت میں ہمارے سامنے پیش ہوںگے۔‘‘ اور (الفضل ۱۶؍جنوری ۱۹۵۲ئ)کومرزا بشیر الدین نے دوسرا اعلان کیا تھا کہ:
’’۱۹۵۲ء کو گزرنے نہ دیجئے۔ جب تک احمدیت کا رعب دشمن اس حد تک محسوس نہ کرلے کہ اب احمدیت مٹائی نہیں جا سکتی اور وہ مجبور ہو کر احمدیت کی آغوش میں آگرے۔ ‘‘ کیا اس کا مطلب یہ نہیں کہ مرزا بشیر الدین محمود پاکستان میں مرزائیوں کا سیاسی اقتدار چاہتے ہیں لہٰذا ان کا یہ کہنا ایک دھوکہ ہے کہ احمدیت سیاسی نظریہ نہیں۔ کیا جو لوگ محض اپنے مذہب کی اشاعت ہی کرنا چاہیں، اور سیاسی اقتدار کے خواہاں نہ ہوں۔ وہ اس قسم کی باتیں کر سکتے ہیں؟ہرگز نہیں۔
اب جبکہ آپ کو معلوم ہو گیا ہے کہ مرزائی مسلمانوں کو ختم کرنے اور ان سے اقتدار