مریم کو خدا بنایا…اس لئے اس مسیح کے مقابل پر جس کا نام خدارکھا گیا۔ خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا۔ جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳،خزائن ج۱۸ص۲۳۳)
یاد رہے کہ عیسیٰ ابن مریم،مسیح، یسوع ایک ہی فرد کے نام ہیں۔ جیسے کہ مرزا قادیانی کو خود بھی اعتراف ہے۔ ملاحظہ ہو ’’مسیح ابن مریم کو عیسیٰ اوریسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘
(توضیح مرام ص۳، خزائن ج۳ص۵۲)
اس کا ذکر ہی چھوڑ دو
۹…
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
’’یہ باتیں شاعرانہ نہیں بلکہ واقعی ہیں اور اگر تجربہ کی رو سے خدا کی تائید مسیح بن مریم سے بڑھ کر میرے ساتھ نہ ہو تو میں جھوٹاہوں۔‘‘ (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ص۲۴۰)
نوٹ… فحاش زمانہ مرزا قادیانی نے جس یہودیانہ سیرت و کردار کا ثبوت دیتے ہوئے نبی اﷲ
’’وجیہا فی الدنیا والاخرۃ‘‘حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر دل خراش اور سوقیانہ حملے کئے ہیں۔ ان کا مندرجہ بالا عبارات میں قدرے نمونہ پیش کیا گیا ہے۔ چنانچہ آپ نے دیکھا کہ کس ابلیسانہ جسارت سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو نعوذ باﷲ سخت زبان،بدلسان و دشنام طراز شراب نوش، فریبی، بے کار، زنا زادہ، دروغ گو اور عیاش وبدچلن قرار دیاہے… صد حیف!
یا د رہے کہ یہ فحش مغلظات اورسراپا توہین آمیز عبارتیں ایسی ہیں کہ جن کی کوئی دجل و فریب سے باطل سے باطل تاویل و توجیہہ بھی نہیں ہو سکتی۔ چونکہ ان میںقادیانی کذاب نے خود اپنا مذہب و عقیدہ بیان کیا ہے۔ جیسا کہ لکھا ہے کہ میرے نزدیک مسیح شراب سے پرہیز رکھنے والا نہیں اور نیز یہ کہ اس وجہ سے خدا نے مسیح کا نام حصور نہیں رکھا۔ کیونکہ خدا کو ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔ یعنی بقول مرزا قادیانی حضرت مسیح عند اﷲ بھی نعوذ باﷲ ایسے ہی تھے۔ جیسا کہ مرزا قادیانی نے لکھا ہے۔