کے اس ابن مریم کو روحانی پیدائش اور روحانی زندگی بخشی۔ جیسا کہ اس نے خود اس کو الہام میں فرمایا: ’’ثم احیناک بعد مااھلکنا القرون الا ولی وجعلنا المسیح ابن مریم‘‘
ف… اس جگہ مرزا قادیان نے صاف طورپر لکھا ہے کہ خدا نے مجھے بغیر وسیلہ کسی زمینی والد کے پیدا کیا اور پھر اپنے آپ کو ابن مریم بھی تسلیم کیا ہے۔ مرزا قادیانی کا زمینی والد سے انکار کرنا یہ صاف ظاہر کر رہا ہے کہ اس کی پیدائش کاذریعہ انسانی نطفہ سے نہیں ہے۔ مگر جائے تعجب ہے کہ اکثر جگہ اپنی کتابوں میں لکھتے ہیں کہ میرے والد کا نام مرزاغلام مرتضیٰ ہے۔ کیا معنی رکھتا ہے؟ اور نیز میں نے معتبر لوگوں سے سنا ہے کہ مرزا قادیانی کی والدہ صاحبہ کا نام بھی مریم نہیں ہے۔ پھر مریم کا بیٹا کہلانا بھی خلاف قرآن مجید ہے۔ قولہ تعالیٰ ’’ان امھتہم الا الی ولدنھم‘‘ یعنی نہیں مائیں ان کی مگر جنہوں نے جنا ہے ان کو۔ اگر یہاں یہ سوال ہو کہ انبیاء علیہم السلام کی عورتیں مومنوںکی مائیں ہیں۔ تو جواب یہ ہے کہ اگرچہ تمام انبیاء علیہم السلام کی عورتیںبلحاظ ادب تمام مسلمانوں کی مائیں ہیں۔
لیکن جو حکم قرآن دیتا ہے وہ یہ ہے۔ قولہ تعالیٰ’’وازواجہ امھتھم ‘‘یعنی محمد ﷺ کی عورتیں تمہاری مائیں ہیں اور جائے تعجب تو یہ امرہے کہ زمینی والد سے تو صاف انکار اور مریم کے بیٹا کہلانے کے اور خدا کو باپ کہنے کے بھی مدعی ہیں۔ اس جگہ بھی مرزا قادیانی نے نصاریٰ کی تقلید کی ہے۔ دیکھو(انجیل متی باب۲۳ آیت ۹) ’’کسی کو اپنا باپ زمین پر مت کہو۔ کیونکہ ایک تمہارا باپ ہے جو آسمان پر ہے۔‘‘ چنانچہ قرآن میں ان کے اسی قول کی حکایت موجود ہے۔ ’’نحن ابناء اﷲ‘‘یعنی ہم اﷲ کے بیٹے ہیں۔
(اخبار الحکم نمبر۴۴ج۴ص۶ مورخہ ۱۰؍دسمبر ۱۹۰۰ئ) میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں کہ’’خدا نے ۴؍ دسمبر ۱۹۰۰ء کو مجھے یہ الہام کیا’’انت منی بمنزلۃ اولادی‘‘
ف… اس جگہ مرز اقادیانی صاف طور پر خدا کے بیٹا ہونے کے مدعی ہوئے ہیں۔ اگر یہ سوال ہو کہ خدا نے بذریعہ الہام مرزا قادیانی کو کہا ہے تو جواب دو طرح پر ہے۔ اوّل یہ کہ مرزا قادیانی کا الہام ایسا ہے جیسا کوئی اپنے دعویٰ کا آپ ہی گواہ بن جائے۔
دوسرا کوئی عقلمند مسلمان مرزا قادیانی کے ایسے الہام کو جو خلاف آیات قرآن مجید ہوگا۔ ہرگز ہرگز تسلیم نہیں کرے گا۔ بلکہ اس کو شیطانی یا بناوٹی ضرور خیال کرے گا۔ دیکھو اﷲ تعالیٰ تو قرآن شریف میں فرماوے’’لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد‘‘اورنیز فرماوے ’’لم