ابراہیم پر یعنی اس عاجز پر، ہم نے اس سے خالص دوستی کی اور ہر ایک غم سے اس کونجات دے دی اور تم جو پیروی کرتے ہو۔ تم اپنی نمازگاہ ابراہیم کے قدموں کی جگہ بناؤ۔ یعنی کامل پیروی کرو۔ تاکہ نجات پاؤ۔ ‘‘
یہ قرآن مجید کی آیت ہے اور اس مقام میں اس کے یہ معنی ہیں کہ یہ ابراہیم جو بھیجا گیا۔ تم اپنی عبادتوں اور عقیدوں کو اس طرز پر بجا۱؎ لاؤ اور ہر ایک امر میں اس کے نمونے پر اپنے تئیں بناؤ… یہ آیت اس طرف اشارہ کرتی ہے کہ جب امت محمدیہ میں بہت فرقے ہو جائیں گے۔تب آخر زمانہ میں ایک ابراہیم پیدا ہوگا۔ (آخر زمانہ میں کسی ایسے جعلی ابراہیم پیدا ہونے کا کوئی ثبوت نہیں۔ کذاب دجال قادیان کا یہ سراسر افترا علی القرآن ہے) اور ان سب فرقوں میں وہ فرقہ نجات پائے گا۔ جو اس ابراہیم کا پیروہوگا۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۲۱، خزائن ج۱۷ص۶۹،۶۸)
نوٹ … یاد رہے کہ یہ چند آیات جو قرآن شریف کے مختلف مقامات پر واقع ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان حنیف میں نازل ہوئی ہیں۔ مگر قادیانی محرف کی گستاخانہ جسارت دیکھئے جو یہودیانہ سنت کے ماتحت لفظی اور معنوی تحریف کرتے ہوئے کہتا ہے کہ ان آیات کا نزول مجھ پر ہوا ہے اور میں ابراہیم ہوں۔ افسوس کہ تمام عمرتو نمرودان برطانیہ کی مدح سرائی، اطاعت شعاری، کاسہ لیسی اور کفش برداری میں تمام ہوئی اور اس پر تحدی یہ ہے کہ میں ابراہیم ہوں۔ اب وہی فرقہ نجات پائے گا۔ جو میرا پیروہوگا۔
ببادئہ عصیاں سے دامن تر بتر ہے شیخ کا
پھر بھی دعویٰ ہے کہ اصلاح دو عالم ہم سے ہے
نباض فطرت و ترجمان حقیقت علامہ اقبالؒ نے لاریب اسی قسم کے صداقت پوش و ایمان فروش خناس کی ترجمانی کرتے ہوئے بطور حکایت یہ فرمایاتھا:
پسر راگفت پیرے خرقہ بازے
تراایں نکتہ باید حرزجاں کرد
بہ نمرودان ایں دور آشنا باش
زفیض شاں براہیمی تواں کرد
۱؎ یعنی اس خانہ ساز قادیانی ابراہیم کے عقائد باطلہ اختیار کرلو اور مرتد ہو جاؤ۔ نعوذ باﷲ! (گل)