انہوں نے تو لکھا ہے کہ وہ ’’محدث‘‘ کہلاتا ہے۔ حالانکہ خود مرزا نے اسی حوالہ کو تین جگہ اس سے پہلے درج کیا اوروہاں محدث ہی لکھا ہے۔ دیکھو (براہین احمدیہ ص۵۴۶حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۵۲)’’امام ربانی صاحبؒ اپنی مکتوبات کی جلد ثانی میں مکتوب پنجاہ و یکم میں ہے۔ اس میں صاف لکھتا ہے کہ غیر نبی بھی مکالمات و مخاطبات حضرت احدیت سے مشرف ہو جاتا ہے او ر ایسا شخص محدث کے نام سے موسوم ہے۔‘‘
(مثلہ ازالہ اوہام ص۹۱۵، خزائن ج۳ص۶۰۰، تحفہ بغداد ص۲۱ حاشیہ، خزائن ج۷ ص۲۸)’’ پس معلوم ہوا کہ مرزا نے بتکلف عمداً جھوٹ سے کام لیا ہے۔‘‘
۲… (ازالہ اوہام ص۸۱،خزائن ج۳ص۱۴۲)’’صحیح مسلم میں یہ لفظ موجود ہے کہ حضرت مسیح جب آسمان سے اتریں گے تو ان کا لباس زرد رنگ کا ہوگا۔‘‘ یہ بھی بالکل کذب ہے۔ مسلم میں تو آسمان کا لفظ ہے ہی نہیں اور اگر ہے تو پھر مرزا اور اس کی امت کے انکار کا کیا معنی کہ کسی صحیح حدیث میں آسمان کا لفظ نہیں آیا۔
۳… (شہادت القرآن ص۴۱،خزائن ج۶ص۳۳۷)’’مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے۔ خاص کروہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آئے گی کہ ’’ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی‘‘ اب سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اور مرتبہ کی ہے جو ایسی کتاب میںدرج ہے۔ جو اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔‘‘ (کس قدرصاف اورغلط بیانی ہے،بخاری میں یہ کہیں نہیں)
۴… (انجام آتھم ص۱۱۱، ۱۵۱، خزائن ج۱۱ص ایضاً، براہین حصہ پنجم ص۱۲۴، خزائن ج۲۱، ص۲۹۰)’’ کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے احادیث میں رجوع کا لفظ نہیں آیا۔‘‘
یہ کس قدر غلط بیانی ہے۔ کیونکہ احادیث صحیحہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے رجوع کا لفظ آیا ہے۔ جس کو حضرت علامہ سید انور شاہ صاحبؒ نے اپنی کتاب (عقیدہ الاسلام ص۶۸)میں ثابت کیا ہے۔ بلکہ خود مرزا نے تسلیم کیا ہے۔ دیکھو(الحکم ،۲؍فروری ۱۹۰۸ء نمبر۹ ج۱۲۰کالم ۲ص۳)’’جیسا کہ حدیثوں میں صحیح طور پر وارد ہو چکا ہے کہ جب مسیح دوبارہ دنیا میں آئے گا، تو تمام دینی جنگوں کا خاتمہ کر دے گا۔‘‘
۵… (انجام آتھم ص۱۲۹، خزائن ج۱۱ص ایضاً)’’ماجاء فی الحدیث لفظ النزول من السمائ۔‘‘حالانکہ احادیث صحیحہ میں ’’من السمائ‘‘ کا لفظ موجود ہے۔ جیسے کہ ابن عباسؓ کی روایت میں کنز العمال میں ہے اور اس حدیث کو مرزا نے (حمامۃ البشریٰ ص۸۸تا ۸۹،خزائن ج۷ ص۴۱۳،