وحی کے لئے اول شرط یہ ہے کہ انسان محض خدا کا ہو جائے اور شیطان کا کوئی حصہ اس میں نہ رہے… شیطان گنگا ہے۔ اپنی زبان میں فصاحت اور روانگی نہیں رکھتا اور گنگے کی طرح وہ فصیح اور کثیر المقدار باتوں پر قادر نہیں ہو سکتا۔ صرف ایک بدبودار پیرایہ میں فقرہ در فقرہ دل میں ڈال دیتا ہے… اور نہ وہ بہت دیر تک چل سکتا ہے۔ گویا جلدی تھک جاتا ہے… شیطان سے الہام پانے والے یہ قوت نہیں پاتے۔ وہ بزدل ہوتے ہیں۔ کیونکہ شیطان بزدل ہے… یہ سوال کہ آیا شیطانی خواب یا الہام میں کوئی غیبی خبر ہو سکتی ہے یا نہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ شیطانی خواب یا الہام میں جیسے کہ قرآن شریف میں ظاہر ہوتا ہے۔ کبھی خبر غیب تو ہو سکتی ہے۔مگر وہ تین علامتیں اپنے ساتھ رکھتی ہے۔ اول یہ کہ وہ غیب کوئی اقتداری غیب نہیں ہوتا۔ جیسا کہ خدا تعالیٰ کے کلام میں اس قسم کے غیب ہوتے ہیں کہ فلاں شخص جو شرارت سے باز نہیں آیا۔ ہم اس کو ہلاک کر دیں گے اور فلاں شخص جس نے صدق دکھلایا ہم اس کو ایسی ایسی عزت دیں گے اور ہم اپنے نبی کی تائید کے لئے فلاں فلاں نشان دکھائیں گے۔‘‘
مندرجہ بالا معیار پر مرزا کے الہامات ہم دیکھتے ہیں۔
دوسرا حصہ
۱… (حقیقت الوحی ص۳۶۲حاشیہ، خزائن ج۲۲ص۳۷۵، والبشریٰ ص۵۹،۲)’’کلام افصحت من لدن رب کریم‘‘
۲… (سراج منیر ص۷۴، خزائن ج۱۲ص۸۳، براہین احمدیہ ص۴۸۷،خزائن ج۱ص۵۷۹، البشریٰ ص۴۶،۲)’’السماء والارض معک کماھومعی‘‘
۳… (الحکم نمبر۳۳ ج۱۰ص۱، تذکرہ ص۶۰۶، طبع سوم)’’قال ربک انہ نازل من السماء مایرضیک‘‘ اس کا معنی خود مرزا کرتا ہے۔’’تیرے رب نے فرمایا ہے کہ وہ تیرے لئے آسمان سے وہ چیز اتارنے والا ہے جو تجھے خوش کرے گی۔‘‘
۴… (البشریٰ ص۲۳،ج۱، تذکرہ ص۷۴ طبع سوم)’’فبمارحمۃ من اﷲ لنت علیہم‘‘(صحیح لہم) ہے۔
۵… (البشریٰ ص۲۲،ج۱، تذکرہ ص۷۰ طبع سوم)’’یامریم اسکن انت و زوجک الجنۃ‘‘
۶… (البشریٰ ص۲۸،ج۱، تذکرہ ص۹۳، طبع سوم)’’عسی ربکم ان یرحم علیکم و ان عدتم عدنا‘‘ (صحیح یرحمکم) ہے۔
۷… (البشریٰ ص۳۱،۱)’’تلطف بالناس وترحم علیہم انت فیہم بمنزلۃ