خود مرزا نے بھی کر دی۔
۳… (شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ص۳۳۷)’’خاص کروہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آوے گی کہ ہذا خلیفۃ اﷲ المہدی اور سوچو کہ یہ حدیث کس پایہ اورکس مرتبہ کی ہے۔ جو اس کتاب میں درج ہے جو اصح الکتب بعد اﷲ ہے۔‘‘
یہ بھی صاف جھوٹ ہے۔ کہیںبخاری شریف میں یہ روایت نہیں۔
۴… (حقیقت الوحی ص۳۹۰، خزائن ج۲۲ص۴۰۶)’’مجدد صاحب سرہندیؒ نے اپنی مکتوبات میں لکھا ہے… جس شخص کو بکثرت اس مکالمہ مخاطبہ سے مشرف کیا جائے اور بکثرت امور غیبیہ اس پر ظاہر کئے جائیں، وہ نبی کہلاتاہے۔‘‘
یہ بھی جھوٹ ہے۔ کیونکہ مجدد صاحبؒ نے کہیں نبی نہیں لکھا۔ بلکہ ’’محدث‘‘ لکھا ہے۔ جس کو مرزا نے آج سے قبل (براہین احمدیہ ص۵۴۶حاشیہ در حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۵۲، تحفہ بغداد ص۲۱، خزائن ج۷ ص۲۸، ازالہ اوہام ص۹۱۰، خزائن ج۳ ص۶۰۰)میںنقل کیا ہے اور وہاں صاف لفظ ’’محدث ‘‘ہے۔
۵… (آریہ دھرم ص۵۵، خزائن ج۱۰ص۶۲)’’وہ شخص بدذات اور حرامزادہ ہے۔ جومقدس اور راست بازوں پر بے ثبوت تہمت لگاتاہے۔ ‘‘ (مثلہ قریب منہ پیغام صلح ص۲۱،۲۲، خزائن ج۲۳ ص۴۵۲،۴۵۳، ضمیمہ چشمہ معرفت ص۱۸، خزائن ج۲۳ ص۳۸۹)
مرزا نے خود راستبازوں پر بے ثبوت تہمتیں لگائیں۔
حضرت مریم علیہا السلام پر(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ص۱۸)’’اور مریم کی وہ شان ہے جس نے ایک مدت تک اپنے تئیں نکاح سے روکا۔ پھر بزرگان قوم کے نہایت اصرار سے بوجہ حمل کے نکاح کر لیا۔ یہ سب مجبوریاں تھیں،جوپیش آگئیں۔‘‘
(زندہ نبی ص۳۰،۳۱)’’ایک اور خطرناک معاملہ ہے جس کا جواب عیسائیوں کے پاس ہرگز نہیں ہے اور و ہ یہ ہے کہ مریم کی ماں نے عہد کیا تھا کہ وہ بیت المقدس کی خدمت کرے گی اور تارکہ رہے گی نکاح نہ کرے گی اورخود مریم نے بھی یہ عہد کیاتھا کہ میں ہیکل کی خدمت کروں گی۔ باوجود اس عہد کے پھر وہ کیا بلا اور آفت آپڑی کہ یہ عہد توڑاگیا اور نکاح کیا گیا…دوم جب عیسائیوں کے نزدیک کثرت ازواج زناکاری ہے تووہ اس کا کیا جواب دیتے ہیں…سوم جب کہ حمل ہو چکاتھا، تو پھر حمل میں نکاح کیوں کیاگیا…اصل بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ مریم کو ہیکل میں پیٹ ہو گیاتھا…چار پانچ مہینے کے بعد جب پیٹ بڑھا او پردہ نہ رہ سکاتو پھر رہا نہ گیا، تو