ہے جس کے بے شمار ہاتھ، بے شمار پیر، ہر ایک عضو اس کثرت سے ہے کہ تعداد سے خارج اور لاانتہاء عرض اور طول رکھتا ہے اورتیندوے کی طرح اس وجود اعظم کی تاریں بھی ہیں۔ جو صفحہ ہستی کے تمام کناروں تک پھیل رہی ہیں۔ یہ وہی اعضاء ہیں۔ جن کا دوسرے لفظوں میں عالم نام ہے۔ جب قیوم عالم کوئی حرکت جزوی یا کلی کرے گا تو اس کی حرکت کے ساتھ اس کے اعضاء میں حرکت کا پیدا ہو جانا ایک لازمی امر ہوگا اور وہ اپنے تمام ارادوں کو انہیں اعضاء کے ذریعہ سے ظہور میں لائے گا نہ کسی اور طرح سے۔‘‘
ف … مرزا قادیانی کی اس تحریر میں بھی چند فقرات غور طلب ہیں۔
۱… خدا وند تعالیٰ کے بے شمار ہاتھ اور بے شمار پیر ہیں۔
۲… خد اوند تعالیٰ عرض اور طول رکھتا ہے۔
۳… خدا وند تعالیٰ کی تندوے جانور کی طرح تاریں بھی ہیں۔
۴… خدا وند تعالیٰ اپنے تمام ارادوں کو انہی اعضاء کے ذریعہ سے ظہور میں لائے گا نہ کسی اور طرح سے۔
ف ثانی… مرزا قادیانی کا اس خداوند تعالیٰ کی نسبت جو مثل او ر مانند سے پاک ہے اور جو بلا اسباب کن کہنے سے جو چاہے پیداکر سکتا ہے اور اپنے تمام ارادوں کو بغیر کسی ذریعہ کے طرفۃ العین میں ظہور میں لا سکتا ہے۔ یہ تحریر کرنا کہ وہ اپنے تمام ارادوں کو انہیں اعضاء کے ذریعہ سے ظہور میں لائے گا۔ نہ کسی اور طرح سے۔ ’’انما امرہ اذاراد شیاً ان یقول لہ کن فیکون‘‘کے خلاف ہے۔
توضیع المرام (ص۷۶،خزائن ج۳ص۹۰)میں مرزا قادیانی تحریر فرماتے ہیں’’پس درحقیقت یہی سچ ہے اور بالکل سچ ہے کہ یہ تمام عالم اس وجود اعظم کے لئے بطور اعضاء کے واقع……!
ف… مرزا قادیانی کی اس تحریر سے صاف طورپرظاہر ہو رہا ہے کہ درحقیقت یہ باالکل سچ ہے کہ یہ تمام عالم اس وجود اعظم کے لئے بطور اعضاء کے واقع ہے۔ آیت ’’لیس کمثلہ شی‘‘ اور نیز آیت ’’وجعلوالہ من عبادہ جزء ان الانسان لکفور مبین‘‘کے صاف خلاف ہے۔
ضمیمہ انجام آتھم (ص۲،خزائن ج۱۱ص۲۸۶)میںمرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’براہین احمدیہ میں خدا نے مجھے کہا ہے ’’انت منی بمنزلۃ توحیدی وتفریدی‘‘(حقیقت الوحی ص۱۶۶، خزائن ج۲۲ ص۱۷۰ حاشیہ) یعنی تو مجھ سے ایسا ہے جیسا کہ میری توحید اور تفرید۔