ہاں ملا دیتا ہو۔ اس کا کلام بیشک متناقض ہوجاتاہے۔‘‘
(ست بچن ص۳۱، خزائن ج۱۰ص۱۴۳)’’ظاہر ہے کہ ایک دل سے دو متناقض باتیں نہیں نکل سکتیں۔ کیونکہ ایسے طریقہ سے انسان پاگل کہلاتا ہے یا منافق۔‘‘
(انجام آتھم ص۸۳، خزائن ج۱۱ص ایضاً)’’تلک کلم متہافتہ متناقضۃ لا ینطق بھا الاالذی ضلت حواسہ و غرب عقلہ وقیاسہ وترک طریق المہتدین۔‘‘
اورمرزا کا اقرار ہے کہ میرے کلام میں تناقض ہے۔ لہٰذا پہلے تمام القاب کا خود مستحق ٹھہرا۔(اعجاز احمدی ص۸، خزائن ج۱۹ص۱۱۴)’’(میں نے) ان دو متناقض باتوںکو براہین میں جمع کر دیا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۴۸،۱۴۹،خزائن ج۲۲ص۱۵۲،۱۵۳)’’رہی یہ بات کہ ایسا کیوں لکھا گیا اور کلام میں تناقض کیوں پیدا ہوگیا؟ سو اس بات کو توجہ کر کے سمجھ لو کہ یہ اسی قسم کا تناقض ہے کہ جیسے براہین احمدیہ میں میں نے یہ لکھا تھا کہ مسیح ابن مریم آسمان سے نازل ہوگا۔ مگر بعد میں یہ لکھا کہ آنے والامسیح میں ہوں۔ اس تناقض کا سبب بھی یہی تھا۔‘‘
(ایام الصلح ص۴۱،خزائن ج۱۴ص۲۷۱،۲۷۲)’’اس جگہ یاد رہے کہ میں نے براہین احمدیہ میں غلطی سے توفی کے معنی ایک جگہ پورا دینے کے کئے ہیں۔ جس کو بعض مولوی صاحبان بطور اعتراض پیش کیا کرتے ہیں۔ مگر یہ امر جائے اعتراض نہیں میں مانتا ہوں وہ میری غلطی ہے … باوجود ان الہامی تصریحات کے ان الہامات کے منشاء پر اطلاع نہ پاسکا… میرا اپنا عقیدہ جو میں نے براہین احمدیہ میں لکھا ان الہامات کی منشاء سے جو براہین احمدیہ میں درج ہیں، صریح نقیض پڑا ہواہے۔‘‘
۳… (تحفہ گولڑویہ کا ضمیمہ ص۱۳حاشیہ،خزائن ج۱۷ص۵۶)’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘
(انجام آتھم کا ضمیمہ ص۵۹، خزائن ج۱۱ص۳۴۳)’’تکلف سے جھوٹ بولنا گوہ کھانا ہے۔‘‘
(آریہ دھرم ص۱۱، خزائن ج۱۰ص۱۱۳)’’غلط بیانی اوربہتان طرازی راست بازوں کا کام نہیں، بلکہ نہایت شریر اوربدذات آدمی کا کام ہے۔‘‘
مرزا نے سینکڑوں جھوٹ بکے۔ سرعدالت کے جھوٹ ہی سن لو۔
۱… ’’یہ کتاب ۱۸۹۴ء کی تالیف شدہ ہے۔ (ص۲، خزائن ج۹ص ۲)’’پیش گوئی میں فریق مخالف کے لفظ سے جس کے لئے ہاویہ یا ذلت کا وعدہ تھا۔ ایک گروہ مراد ہے جو اس بحث سے تعلق