عدالت میں مرزا کاجھوٹ
۱… (انوار الاسلام۱۸۹۴ء ص۲، خزائن ج۹ ص ایضاً)’’پیش گوئی میں فریق مخالف کے لفظ سے جس کے لئے ہاویہ یا ذلت کا وعدہ تھا۔ ایک گروہ مراد ہے جو اس بحث سے تعلق رکھتا تھا۔ خواہ خود بحث کرنے والا تھا یا معاون یا حامی یا سرکردہ تھا۔‘‘
(انوارالاسلام ص۷،۸،خزائن ج۹ص۸)’’یہ تو مسٹر عبداﷲ آتھم کا حال ہوا، مگر اس کے باقی رفیق بھی جو فریق بحث کے لفظ میںداخل تھے…ان میں سے کوئی بھی اثر ہاویہ سے خالی نہ رہا اور ان سب نے میعاد کے اندر اپنی اپنی حالت کے موافق ہاویہ کامزہ دیکھ لیا…ڈاکٹر مارٹن کلارک اور ایسا ہی اس کے دوسرے تمام دوستوں اور عزیزوں اور ماتحتوں کو سخت صدمہ پہنچایا۔‘‘
(کتاب البریہ ص۲۴۴،۲۴۵، خزائن ج۱۳ ص۲۷۹،۲۸۰)’’ڈاکٹر کلارک صاحب کی بابت یہ پیش گوئی نہ تھی اور نہ وہ اس پیش گوئی میں شامل تھا۔ فریق سے مراد آتھم ہی ہے۔ جیسا کہ عبارت سے ظاہر ہے فریق اور شخص کے ایک ہی معنی ہیں…میں نے کوئی پیش گوئی نہ اشارۃً اور نہ کنایتاً ڈاکٹرکلارک صاحب کی بابت کی۔‘‘
(کتاب البریہ ص۱۷۳، خزائن ج۱۳ص۲۰۶)’’ہم نے کبھی پیش گوئی نہیں کی کہ ڈاکٹر کلارک صاحب مر جائیں گے…عبداﷲ آتھم صاحب کی درخواست پر پیش گوئی صرف اس کے واسطے کی تھی۔ کل متعلقین مباحثہ کی بابت پیش گوئی نہ تھی۔‘‘ یہ بیان اگست ۱۸۹۷ء کا ہے۔
عمر مسیح علیہ السلام میںمرزا کا خبط
(براہین احمدیہ ص۴۹۸،۵۰۵، خزائن ج ص۵۹۳تا۶۰۱)میںعیسیٰ علیہ السلام کو آسمان پر زندہ ثابت کیا ہے ازروئے آیات قرآنیہ۔
(اتمام الحجہ ص۱۶حاشیہ، خزائن ج۸ص۲۹۳)’’طبرانی اور مستدرک میں عائشہ صدیقہؓ سے یہ حدیث ہے کہ رسول اﷲﷺ نے اپنی وفات کی بیماری میں فرمایا کہ عیسیٰ بن مریم علیہما السلام ایک سو بیس برس تک جیتا رہا۔‘‘(۱۸۹۴ء کی تصنیف)
(تحفہ گولڑویہ ص۱۱۸جدید، خزائن ج۱۷ص۲۹۵)’’حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام نے ایک سو بیس برس عمر پائی۔‘‘(۱۹۰۲ء کی تصنیف)(مسیح ہندوستان میں ص۵۳، خزائن ج۱۵ ص۵۵)’’احادیث میںمعتبر روایتوں سے ثابت ہے کہ ہمای نبیﷺ نے فرمایا کہ حضرت مسیح کی عمرایک سو پچیس برس کی ہوئی اور اس بات کو اسلام کے تمام فرقے مانتے ہیں کہ حضرت مسیح علیہ السلام میں دو ایسی باتیں جمع ہوئی تھیں کہ کسی نبی میںوہ دونوں جمع نہیں ہوئیں۔‘‘