نمونہ کے موبمومنکشف نہ ہوئی ہو… تو کچھ تعجب کی بات نہیں، الخ۔
۲… حضرت مسیح علیہ السلام کو بھی اپنے نزول کا مطلب سمجھ نہ آیا۔ دیکھو (ریویو آف ریلیجنز ج ۳ نمبر۸ بابت ماہ اگست ۱۹۰۴، ص۲۸۱)یہ امر بھی ناممکن نہیں کہ مسیح کو اپنی آمد ثانی کے معنی سمجھنے میں غلطی لگی ہو اوربجائے روحانی آمد سمجھنے کے اس نے جسمانی آمد اس سے سمجھ لی ہو،الخ۔
۳… صحابہؓ کو بھی اس مسئلہ کی حقیقت معلوم نہ ہوئی۔ دیکھو (آئینہ کمالات اسلام ص۴۳۳، خزائن ج۵ ص ایضاً) ’’یا اخوان ہذا ھوالامر الذی اخفاہ اﷲ عن اعین القرون الاولی‘‘(تحفہ بغداد ص۷، خزائن ج۷ص۸،۹)’’ما کان ایمان الاخیار من الصحابۃ و التابعین بنزول المسیح علیہ السلام الا اجمالیا وکانوا یومنون بالنزول اجمالاً، الخ‘‘
(حمامۃ البشریٰ ص۵۴۳، خزائن ج۳ ص۳۹۲)’’واما السلف الصالح فما تکلموا فی ہذہ المسئلۃ تفصیلاً بل آمنوا اجمالاً بان المسیح عیسیٰ بن مریم توفی، الخ‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۱۲۲،۳۰۴،۱۱۶۶،۳۴۸)
۴… پہلے کسی کو بھی اس مسئلہ کا علم نہ ہوا۔دیکھو (آئینہ کمالات اسلام ص۵۵۲، خزائن ج۵ ص ۵۵۲،۵۵۳)’’وعلمت من لدنہ ان النزول فی اصل مفہومہ حق ولکن ما فہم المسلمون حقیقتہ لان اﷲ اراد اخفائہ فغلب قضائہ ومکرہ ابتلاء علی الافہام فصرف وجوھہم عن الحقیقۃ الروحانیۃ الی الخیالات الجسمانیۃ فکا نوا بھا من القانعین وبقی ہذا الخبر مکتوما مستوراً کالحب فی السنبلۃ قرنا بعد قرن حتیٰ جاء زماننا ہذا… فکشف اﷲ الحقیقۃ علینا، الخ‘‘
۵… اس کی حقیقت صرف مرزا کو ہی معلوم ہوئی۔ دیکھو (کمالات اسلام ص۵۵۳، خزائن ج۵ ص ایضاً) ’’فکشف اﷲ الحقیقۃ علینا، الخ‘‘ (ازالہ اوہام ص۱۱۲۶،۳۰۸)یہاں تک کہ وہ زمانہ آ گیا جو خدا تعالیٰ نے وہ اصل حقیقت اپنے ایک بندہ پر کھول دی،الخ۔
(مثلہ ازالہ اوہام ص۶۵۰، خزائن ج۳ ص ۴۵۱، اربعین نمبر۳،۴ ضمیمہ، ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۰)
۶… خداتعالیٰ نے بھی خود نزول مسیح کی حقیقت کو دنیا سے چھپائے رکھا تھا۔ دیکھو (آئینہ کمالات اسلام ص۴۳۹،۵۵۲ طبع اول و اخبار الحکم ص۶ ج۱۰ ص۳ کالم ۳ بابت ۱۷؍فروری ۱۹۰۶ئ)مگرباوجود اس قدر آشکارا ہونے کے خدا تعالیٰ نے اس کومخفی کر لیا اور آنے والے موعود کے لئے اس کو مخفی رکھا۔