۳… (تفسیر النہر الماد ص۴۷۳،ج۲)’’واجتمعت الامۃ علی ان عیسیٰ حی فی السماء و ینزل الی الارض۱؎‘‘
۴… تفسیر جامع البیان برحاشیہ ابن کثیرؒ جو صاحب البیان کی تفسیر ہے۔ اس کے (ص۵۲) پر ہے :’’والاجماع علی انہ حی فی السماء و ینزل و یقتل الدجال و یؤید الدین (تفسیر و جیز)‘‘
۵… ابوالحسن اشعریؒ کا قول:’’فی الابانۃ عن اصول الدیانہ (ص۴۶)و اجتمعت علی ان اﷲ عزوجل رفع عیسیٰ الی السماء الخ‘‘ یہ سب حوالہ جات کلمۃ اﷲ فی حیات روح اﷲ سے لئے گئے ہیں۔
۶… (تفسیر روح المعانی ص۳۲،۲۲)’’ولا یقدح فی ذالک ما اجمعت علیہ الامۃ و اشتہرت فیہ الاخبار و لعلھا بلغت مبلغ التواتر المعنوی و نطق بہ الکتاب علی قول و وجب الایمان بہ و اکفر منکرہ کا لفلاسفۃ من نزول عیسیٰ علیہ السلام آخر الزمان لانہ کان نبیا قبل تحلی نبینا ﷺ بالنبوۃ فی ہذہ النشأۃ‘‘اور مرزا خود تسلیم کرتا ہے کہ میں مسلمانوں کے اجماعی مسائل کا انکار نہیں کرتا۔ ایسے شخص پر ’’لعنۃ اﷲ و الملائکۃ والناس اجمعین‘‘(انجام آتھم ص۱۴۴، خزائن ج۱۱ص۱۴۴) ’’ولااخالف قومی فی الاصول الاجتماعیۃ ومثلہ ‘‘
(ومثلہ فی ایام الصلح ص۸۷، خزائن ج۱۴ص۳۲۳)
باقی اقوال صحابہؓ یہ ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ (حقیقت الوحی ص۳۷، خزائن ج۲۲ ص۳۶، ضمیمہ حصہ پنجم ص۱۲۰، خزائن ج۲۱ص۲۸۵)اورحضرت عمرؓ کا قول (خطبہ الہامیہ ص۱۴۹، خزائن ج۱۶ص۲۲۹)میں ہے۔ (و مثلہ بدر ۲۰؍دسمبر ۱۹۰۶ء ص۷کالم نمبر۲،۳)
اور حضرت ابن عباسؓ کی روایت ’’متوفیک ممیتک‘‘جو بخاری میں ہے۔ وہ صحیح الاسناد نہیں۔ دیکھو (کلمۃ اﷲ فی حیات روح اﷲ ص۳۹)نیزجس میں وہ معنی موت والا کرتے ہیں۔ اس میں وہ تقدیم و تاخیر بھی مانتے ہیں۔ دیکھو (در منثورص۳۶،ج۲)’’عن ابن عباسؓ فی قولہ تعالیٰ انی متوفیک و رافعک الی یعنی رافعک ثم متوفیک فی آخر الزمان‘‘
۱؎ تعجب ہے کہ مرزا مسلمانوں کے اجماع کو تو نہیں مانتا، لیکن سکھوں کے اجماع کو (ست بچن ص۱۶۱، خزائن ج۱۰ ص۲۸۵) و یہودیوں کے اجماع کو تسلیم کر لیا کرتا ہے۔ دیکھو
(جنگ مقدس ص۸۹، خزائن ج۶ ص۱۸۰)