سے مسیح موعود بناتی رہی۔ لیکن میں اس کو نہ سمجھ سکا تو پھر تیرا دعویٰ کہاں ہوسکتاتھا؟
(دیکھو ضمیمہ نزول مسیح(اعجاز احمدی)ص۷،خزائن ج۱۹ص۱۱۳)’’پھرمیں تقریباً بارہ برس تک جو ایک زمانہ دراز ہے، بالکل اس سے بے خبر اور غافل رہا کہ خدا نے مجھے بڑی شدومد سے براہین میںمسیح موعود قرار دیا ہے،الخ۔‘‘ تو دعویٰ تو فرع علم کی ہے۔ جبکہ تجھے علم ہی نہیں تو پھر دعویٰ کیسے؟
ثالثاً مرزا نے لوتقول میں جو کہ شرائط خود بیان کی ہیں، وہ بھی اس میں نہیں پائی جاتیں۔ (دیکھو ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۴، خزائن ج۱۷ص۵۸)’’پس اے مومنو، اگر تم ایسے شخص کو پاؤ جو مامور من اﷲ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور تم پر ثابت ہو جائے کہ وحی اﷲ پانے کے دعویٰ پر ۲۳ برس کا عرصہ گزر گیا اور وہ متواتر اس عرصہ تک وحی اﷲ پانے کا دعویٰ کرتا رہا اور وہ دعویٰ اس کی شائع کردہ تحریروں سے ثابت ہوتا رہا تو یقینا سمجھ لو کہ وہ خدا کی طرف سے ہے اوراس مدت میں اخیر تک کبھی خاموش نہ رہا اور نہ اس دعویٰ سے دست بردار ہوا، الخ۔‘‘
مگر مرزا قادیانی نے اپنے دعویٰ نبوت سے مدت تک انکار کیا۔ (دیکھو حمامۃ البشریٰ ص۸۳، خزائن ج۷ص۳۰۲)’’فلاتظنن یا اخی انی قلت کلمۃ فیہ رائحۃ ادعاء النبوۃ،الخ‘‘اور (حمامۃ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ص۲۹۷)’’ماکان لی ان ادعی النبوۃ و اخرج من الاسلام والحق بقوم کافرین‘‘
و(جنگ مقدس ص۶۷، خزائن ج۶ص۱۵۶)’’میرا نبوت کا کوئی دعویٰ نہیں۔ یہ آپ کی غلطی ہے… کیا یہ ضروری ہے کہ جو الہام کا دعویٰ کرتا ہے وہ نبی بھی ہوجائے…اور ان نشانوں کا نا م معجزہ رکھنا ہی نہیں چاہتا…بلکہ کرامات ہے،الخ۔‘‘ اور نیز مرزا نے مسیح موعود ہونے کے دعویٰ سے بھی انکار کیا۔ دیکھو(ازالہ اوہام ص۱۹، خزائن ج۳ص۱۹۲)
’’اس عاجز نے جو مثیل موعود ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ جس کو کم فہم لوگ موعود خیال کر بیٹھے …میں نے یہ دعویٰ ہرگز نہیں کیا کہ میں مسیح ابن مریم ہوں۔ جو شخص یہ الزام میرے پرلگا دے وہ سراسر مفتری اور کذاب،الخ۔‘‘ تو جب تو نے انکار کیا ہے اور اپنے دعویٰ پرجما نہیں رہا تو (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۴،خزائن ج۱۷ص۵۸) والی شرائط تجھ میں نہ پائی گئیں۔
رابعاً بقول مرزا بشیر الدین خلیفہ ثانی دعویٰ نبوت تو ۱۹۰۰ء یا ۱۹۰۱ء کا ہے۔ (دیکھو حقیقت النبوۃ ص۱۲۱) اس سے معلوم ہوا کہ نبوت کا مسئلہ آپ پر۱۹۰۰ء یا۱۹۰۱ء میں کھلا ہے اورچونکہ ایک غلطی کا ازالہ ۱۹۰۱ء میں شائع ہوا ہے۔ جس میں آپ نے اپنی نبوت کا اعلان بڑے زور سے کیا… آپ نے تریاق القلوب کے بعد نبوت کے متعلق عقیدہ میں تبدیلی کی ہے۔ یہ بات ثابت