۳… بعض اوقات مرزا یا مرزائی آنحضرتﷺ کے معیار صداقت کو مرزا کے لئے پیش کیا کرتے ہیں۔ مثلاً ’’لوتقول علینا بعض الاقاویل‘‘ یا ’’لقد لبثت فیکم عمرا من قبلہ وغیرھما‘‘ لیکن یہ بھی غلط ہے۔ کیونکہ مرزا خودقائل ہے کہ مجھے اس معیار پر مت دیکھو۔ جس پرآنحضرتﷺ کو دیکھتے ہو۔ کیونکہ میں متبع ہوں اورآنحضرتﷺ متبوع ہیں۔ (دیکھو آئینہ کمالات اسلام ص۳۳۹، خزائن ج۵ص۳۳۹طبع اول،خط بجواب خواب محمد علی خان)ماسوا اس کے جو شخص ایک نبی متبوع علیہ السلام کا متبع ہے اوراس کے فرمودہ پر اور کتاب اﷲ پر ایمان لاتا ہے۔ اس کی آزمائش انبیاء کی آزمائش کی طرح کرنا ایک قسم کی ناسمجھی ہے۔ کیونکہ انبیاء اس لئے آتے ہیں کہ ایک دین سے دوسرے دین میں داخل کریں اورایک قبلہ سے دوسرا قبلہ مقرر کروائیں۔‘‘
۴… اور مرزا بھی کہا کرتا ہے کہ میں نے تیس(حقیقت الوحی ص۲۰۶،خزائن ج۲۲ص۲۱۴)یا پینتیس سال (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۹، خزائن ج۲۲ص۴۶۱) یا تئیس سال(اربعین نمبر۳ص۳،خزائن ج۱۷ ص۳۸۷) سے دعویٰ نبوت کیا ہوا ہے اور مدعی نبوت کا ذبہ حسب آیت ’’لوتقول علینا بعض الاقاویل‘‘ جلدی مار دیا جاتا ہے اور میں نہیں ماراگیا۔ تو میں سچا ہوا تو اس کا اول تو وہی جواب کہ یہ آنحضرتﷺ کے لئے ہے تو کیسے تابع ہوکر یہ معیار پیش کر سکتا ہے۔ نیز تیرے نزدیک مفتری علی اﷲ کی جو میعاد مہلت ہے، وہ بھی مختلف ہے۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴، خزائن ج۵ص۵۴طبع اوّل) میں بارہ برس لکھے ہیں۔ مثلہ (شہادۃ القرآن ص۷۶، خزائن ج۶ص۳۷۱) اور (نشان آسمان ص۳۴، خزائن ج۴ص۳۹۷)میںدس سال اور (سراج منیر ص۲،خزائن ج۱۲ص۴)میںاور (ایام الصلح ص۳۷،خزائن ج۱۴ص۲۶۸) میں۲۵ سال اور (حقیقت الوحی ص۲۰۶، خزائن ج۲۲ص۲۱۴) میں۳۰ سال اور (تحفہ گولڑویہ ص۲۱ و اربعین نمبر۳ص۳، خزائن ج۱۷ ص۳۸۷) میں۲۳ سال۔ تو تیرے کس قول پر اعتبار کیا جائے؟ جو ں جوں تیری عمر بڑھی تو بھی میعاد بڑھاتاگیا۔
تو اولاً تو یہ حکم آیت کریمہ کا عام ہی نہیں بلکہ اس کا تعلق آنحضرتﷺ سے ہے۔ جیسے قرآن مجید سے صاف معلوم ہوتا ہے اوربائیبل مقدس سے بھی تیرے ہی حوالہ سے آنحضرتﷺ کے لئے معلوم ہوتا ہے۔ (دیکھو ضمیمہ ۳،۴ اربعین ص۸ استثناء باب ۱۸،آیت ۱۸ تا ۲۰ ) ایک نبی میں مبعوث کروں گا… لیکن وہ نبی جو ایسی شرارت کرے کہ کوئی کلام میرے نام سے کہے جوکہ میں نے اسے حکم نہیں دیا کہ لوگوں کو سناتا… وہ نبی مر جائے گا اورثانیاً یہ کہ تیری میعاد ۲۳ سال یا ۳۰ سال یا ۳۵ سال نہیں ہوسکتی۔ کیونکہ تو خود اقرار کرتا ہے کہ خدا کی وحی مجھے بڑی شد ومد