{حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ بیشک فرمایا رسول خدا ﷺ نے کہ مجھے تمام انبیاء پر چھ باتوں میں فضیلت دی گئی ہے۔ ایک تویہ کہ مجھے جو امع الکلم عطاء کئے گئے ہیں۔ دوسرے یہ کہ رعب دیا گیا ہے۔ تیسرے یہ کہ میرے لئے غنیمتیں حلال کر دی گئی ہیں اور زمین میرے لئے پاک اور سجدہ گاہ بنائی گئی اور میں تمام مخلوقات کے لئے رسول بناکر بھیجا گیا اور ختم کی گئی میرے ساتھ نبوت۔(مسلم)}
یہ ہر پنج عدد احادیث نبویﷺ مذکورہ بالا بخوبی ثابت کرتی ہیں کہ خاتم الانبیاء سے مراد آخر الانبیاء حضرت محمد ﷺ ہیں اورآپﷺ کے بعد کوئی نبی ظلی یا بروزی نہیں آسکتا اور جو نبی اﷲ ہونے کا دعویٰ کریں گے وہ جھوٹے اور کاذب ہوںگے۔ تیس کی تعداد سے مراد کثیر جماعت کذابین ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ستر کذابین کی تعداد کاذکر ہے۔ اس لئے ان سے مراد صرف کثرت ہی ہے۔ یہ ضرور نہیں کہ اسی قدر تعداد بھی ہو۔ اس قسم کی احادیث اور بھی بہت ہیں مگر اختصاراً انہی پر اکتفا کیاجاتاہے۔
اب جو امر بحث طلب باقی رہ گیا ہے۔ وہ یہ ہے کہ آیا آخر الانبیاء حضرت محمدﷺ نے بھی اپنے مابعد کسی آنے والے کی خوشخبری دی ہے یا نہیں۔ قبل ازیں یہ بیان کیا جاچکا ہے کہ ہر نبی اپنے مابعد کا مبشر ہوتاہے۔ اسی نظریہ کے مطابق آنحضرت ﷺ نے اپنے مابعد آنے والوں کے متعلق خوشخبریاں دی ہیں۔ جو حسب ذیل ہیں:
۱… ’’عن ابی ھریرۃ قال قال رسول اﷲ ﷺ کانت بنو اسرائیل تسوسھم الانبیاء کلما ھلک نبی خلفہ نبی وانہ لانبی بعدی،و سیکون خلفاء فیکثرون‘‘{حضرت ابی ہریرہ ؓ روایت کرتے ہیں کہ فرمایا رسول خدا ﷺ نے کہ نبی اسرائیل پر انبیاء حکمرانی کیا کرتے تھے۔ جب ایک نبی مر جاتاتھا تو اس کے بعد دوسرا نبی آجاتا تھا اور تحقیق میرے بعد کوئی نبی نہیں اور عنقریب خلفاء ہوںگے جو بہت کثرت سے ہوںگے۔ (بخاری)}
اس حدیث سے صاف پتہ چلتا ہے کہ آنحضور ﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ کیونکہ آپ کی نبوت کا سلسلہ قیامت تک جاری ہے اورآپ حیات النبی ہیں۔ قرآن اور سنت آپ کے جانشین حکمران ہیں اور جو آئیں گے وہ آنحضرت ﷺ کے خلفاء کی حیثیت سے آئیں گے۔ نبی کے لقب سے ملقب نہیں ہوں گے۔کیونکہ حضور ﷺ کافیضان کثیر ہے۔جو عام خلفائے