(ملفوظات احمدیہ حصہ اوّل ص۸۲،سلسلہ اشاعت لاہوری،نور القرآن ص۲۲ حصہ دوم، خزائن ج۹ص۴۱۰)
۵… ’’این ادعاء النبوۃ فلاتظنن یااخی انی قلت کلمۃ فیہ رائحۃ ادعاء النبوۃ ‘‘ (حمامۃ البشریٰ طبع اول ص۸۳، خزائن ج۷ص۳۰۲)
جس کا مطلب یہ ہے کہ میں نے کوئی ایسا کلمہ نہیں کہا جس میں میرے دعویٔ نبوت کی بو تک بھی ہو۔
۶… ’’ماکان لی ان ادعی النبوۃ واخرج من الاسلام والحق بقوم کافرین‘‘ (حمامۃ البشریٰ طبع اوّل ص۷۹، خزائن ج۷ص۲۹۷)
یعنی میں نے ہرگز دعویٰ نبوت نہیں کیا اور مجھے جائز ہی نہیں کہ دعویٰ نبوت کرکے اسلام سے نکل کر کافروں کی جماعت میں داخل ہو جاؤں۔ بقول مرزا قادیانی دعویٰ نبوت کرنے والا کافر ہو جاتا ہے۔
۷… ’’خاتم النّبیین کے بعد مسیح بن مریم رسول کا آنافساد عظیم کا موجب ہے۔ اس لئے یا تو یہ ماننا پڑے گا کہ وحی نبوت کا سلسلہ جاری ہو جائے گا اور یا یہ قبول کرنا پڑے گاکہ خدا تعالیٰ نے مسیح ابن مریم کو لوازم نبوت سے الگ کر کے اورمحض ایک امتی بناکر بھیجے گا اوریہ دونوں صورتیں ممتنع ہیں۔ ‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۴۴، خزائن ج۳ص۳۹۳)
۸… ’’اور اب جبرائیل بعد وفات رسولﷺ ہمیشہ وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا ہے۔ یہ تمام باتیں سچ اورصحیح ہیں۔ تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آ سکتا۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ص۴۱۲)
۹… ’’یہ بات مستلزم محال ہے کہ خاتم النّبیین کے بعدپھر جبرائیل علیہ السلام کی وحی رسالت کے ساتھ زمین پر آمد ورفت شروع ہو جائے اور ایک نئی کتاب اﷲ گو مضمون میں قرآن مجید سے توارد رکھتی ہو ،پیدا ہو جائے اور جو امر مستلزم محال ہو وہ محال ہوتاہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۸۳، خزائن ج۳ص۴۱۴)
۱۰… ’’ماکان محمد ابااحد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ یعنی محمدﷺ تم میں سے کسی مرد کا باپ نہیں۔ مگر رسول اﷲ ہے اور ختم کرنے والا نبیوں کا۔ (ازالہ اوہام ص۶۱۴، خزائن ج۳ص۴۳۱)
یہ آیت بھی صاف دلالت کررہی ہے کہ بعد ہمارے نبیﷺ کے کوئی رسول دنیا میں نہیں آئے گا۔