اب بعد میں یہی مدرسہ جی ٹی روڈ پر جامعہ عربیہ کے نام سے ایک مستقل اور جدید عمارت میں منتقل ہوگیا ہے۔ مؤلف موصوف محدث العصر حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ صدر مدرس دارالعلوم دیوبند کے قابل فخر شاگرد تھے جنہوں نے حضرت شاہ صاحبؒ کی ترمذی شریف پر تقریر عربی زبان میں نوٹ فرمائی۔ آپ نے جب شاہ صاحبؒ کی خدمت میں یہ پیش کی تو حضرت شاہ صاحبؒ نے دیکھ کر ان الفاظ میں خراج تحسین پیش فرمایا کہ ’’مجھے افسوس ہے کہ اگر یہ علم ہوتا کہ میرے درس میں ایسے قابل شاگرد بھی ہیں تو میں اپنے درس میں اور زیادہ علمی نکات پیش کرتا۔‘‘
چنانچہ حضرت شاہ صاحب ؒ کی نظرثانی سے استاد صاحبؒ کے جمع کردہ وہ امالی(نوٹس) العرف الشذی کے نام سے شائع ہوئے اور آج ترمذی پڑھانے والا کوئی استاذ نہیں۔ جو اس سے مستغنی ہو اور اسے مطالعہ میں نہ رکھتاہو۔ حضرت استاذ کی علمی حیثیت کے لئے یہ جاننا کافی ہے کہ شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ نے جب ترجمہ قرآن لکھا اور اس پر ربط آیات اور تفسیری حواشی تحریر فرمائے۔ تو جن علماء سے آپ نے اس تفسیری خدمت کی تصدیق حاصل کی۔ ان میں حضرت الاستاذ مولانامحمد چراغ کا نام بھی ایک تاریخی یاد ہے۔ رد قادیانیت کی آپ کو جنون کی حد تک لگن تھی اور یہ جذبہ بھی آپ نے اپنے عظیم استاذ حضرت مولانا سید انور شاہؒ سے لیاتھا۔ اس موقع پر حضرت شاہ صاحبؒ کا مختصر تعارف نامناسب نہ ہوگا کہ رد قادیانیت میں حضرت شاہ صاحبؒ کا بھی کچھ ذکر خیر یہاںکردیا جائے تاکہ قارئین اندازہ کریں کہ وہ بحر عظیم کیاہوگا؟ جس کے یہ قطرے دنیا میں سمندربن کر نکلے اور تاریخ میں ایک مقام پا گئے۔
مسیلمۂ پنجاب مرزا غلام احمدقادیانی کی زندگی میں جن علماء نے اپنی زبان اور قلم سے اس کا ہر میدان میں مقابلہ کرکے اس کاناطقہ بند کیا۔ ان میں سرفہرست علماء لدھیانہ حضرت مولانا عبدالعزیزؒ اورمولانامحمد لدھیانویؒ ہیں۔ جنہوں نے سب سے پہلے مرزاغلام احمد قادیانی کے کفر کوپہچانا اور اس کے الحاد پر کفر کا فتویٰ دیا اور علماء کو اس فتنہ کی طرف متوجہ کیا۔ مولانا محمد حسین بٹالویؒ، مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ، پیر مہر علی شاہ گولڑویؒ، قاضی مظہرحسینؒ کے والد مولانا کرم دین جہلمیؒ، مولانا ابراہیم ؒ سیالکوٹی، مولاناعبدالحق غزنویؒ، مولانا سعد اﷲ لدھیانویؒ وغیرہم یہ تمام حضرات بھی مرزا قادیانی کے ہم عصر تھے۔ جن حضرات نے مرزا کے ہر چیلنج کو قبول کرتے ہوئے اسے ہر میدان میں ذلیل و خوار کیا۔ مرزا قادیانی نے اپنی کتابوں میں ان علماء کو ان کے اسی جذبۂ حق پر بے لفظ گالیاں سنائی ہیں۔ لیکن مرزا قادیانی کے مرنے کے بعد اس فتنہ کا بطور تحریک جو مقابلہ ہوا ہے او ر اب تک ہورہا ہے۔ اس کے قائد اور بانی حضرت مولانا انور شاہ صاحب کشمیریؒ ہیں۔