اگر فضل احمد میرافرزند اور وارث بننا چاہتا ہے۔ تو اسی حالت میں آپ کی لڑکی کو گھر میں رکھے گا اور جب آپ کی بیوی کی خوشی ثابت ہو ورنہ جہاں میں رخصت ہوا ایسا ہی سب ناطے رشتے بھی ٹوٹ گئے۔ یہ باتیں خطوں کی معرفت مجھے معلوم ہوئی ہیں۔ میں نہیں جانتا کہ کہاں تک درست ہیں۔ وﷲ اعلم! راقم خاکسار غلام احمد لودہیانہ اقبال گنج ۴؍مئی ۱۸۹۱ء
تیسرا خط بھی خرف بحرف ذیل میں نقل کرتاہوں
’’بسم اﷲ الرحمن الرحیم، نحمدہ ونصلی‘‘والدہ عزت بی بی کو معلوم ہو کہ مجھ کو خبر پہنچی ہے کہ چند روز تک (محمدی) مرزا احمد بیگ کی لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے اور میں خدا تعالیٰ کی قسم۱؎کھاچکا ہوں کہ
اس نکاح سے سارے رشتے ناطے توڑ دوں گا اور کوئی تعلق نہیں رہے گا۔ اس لئے نصیحت کی راہ سے لکھتا ہوں کہ اپنے بھائی مرزا احمد بیگ کو سمجھا کر یہ ارادہ موقوف کراؤ اور جس طرح تم سمجھا سکتے ہو ۔ ا س کو سمجھادو اور اگر ایسا نہیں ہوگا تو آج میں نے مولوی نور الدین صاحب اور فضل احمد کو خط لکھ دیا ہے کہ اگر تم ارادہ سے باز نہ آؤ گے تو فضل احمد عزت بی بی کے لئے طلاق نامہ لکھنے میں عذر کرے تو اس کو عاق کیا جائے اور اپنے بعد اس کو وارث نہ سمجھا جاوے گا۔ جس کا پھر مضمون ہوگا کہ اگر مرزا احمدبیگ (محمدی) کا غیر کے ساتھ نکاح کرنے سے باز نہ آوے تو پھر اسی روز سے جو (محمدی ) کا نکاح کسی اور سے ہوجاوے عزت بی بی کو تین طلاق ہیں۔
سو اس طرح پر لکھنے سے اس طرف (محمدی) کا کسی دوسرے سے نکاح ہوگا اور اس طرف عزت بی بی پر فضل احمد کی طلاق پڑ جائے گی۔ سو یہ شرط طلاق ہے اور مجھے اﷲ تعالیٰ کی قسم ہے کہ اب بجز قبول کرنے کے کوئی راہ نہیں اور اگر فضل احمد نے نہ مانا تو میں فی الفور اس کو عاق کر دوں گا اور پھر وہ میری وراثت سے ایک دانہ نہیں پاسکتا اور اگر آپ اس وقت اپنے بھائی کو سمجھا لو تو آپ کے لئے بہتر ہوگا۔ مجھے افسوس ہے کہ میں نے عزت بی بی کی بہتری کے لئے ہر طرح سے کوشش کرنا چاہا تھا اور میری کوشش سے سب نیک بات ہو جاتی ۔ مگر آدمی پر تقدیر غالب ہے ۔
۱؎ خداوند تو ناطہ رشتہ توڑنے سے منع فرماویں اور مرزا قادیانی رشتہ ناطہ توڑنے کے لئے خدا کی قسم کھاویں۔ باعث کیا؟بیگانی لڑکی کا عشق۔