ف… یہاں مرزاقادیانی حسینی فطرت کے دعویٰ دار ہوئے ہیں۔
اور دیکھو (اخبار الحکم نمبر۴ ج۴مورخہ ۱۰ ؍نومبر ۱۹۰۰ئ، ملفوظات ج۲ ص۱۴۲، ج۳ص۱۳۶)میں مرزا تحریر کرتے ہیں:’’ اس لئے یاد رکھو کہ پرانی خلافت کا جھگڑا چھوڑ دو۔ اب نئی خلافت لو۔ ایک زندہ علی تم میں موجود ہے۔ اس کو چھوڑتے ہو اور مردہ علی کی تلاش کرتے ہو۔‘‘
ف… اس جگہ مرزا قادیانی نے اپنے کو زندہ علی قرار دیا اور حضرت علی علیہ السلام کو مردہ علی کہا۔
اور (ازالہ اوہام ص۴۴۲، خزائن ج۳ص۳۳۴)میں لکھتے ہیں:’’ بلاشبہ میں اقرا ر کرتا ہوں کہ اگر میری کلام سے مردہ زندہ نہ ہوں اور اندھے آنکھیں نہ کھولیں اور مجذوم صاف نہ ہوں۔ تو میں خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیںآیا۔‘‘
ف… اہل انصاف غو رکریں یہ محض فخر اورجھوٹ نہیں تو اورکیا ہے۔
اور (ازالہ اوہام ص۴۵۶، خزائن ج۳ص۳۴۳)میں تحریر کرتے ہیں:’’اس عاجز کا نام آدم بھی رکھا اور مسیح بھی۔‘‘
ف… اس جگہ مرزا قادیانی آدم بننے کے مدعی بھی ہوئے۔
اور (ازالہ اوہام ص۱۹۲، خزائن ج۳ص۱۹۳) میںلکھتے ہیں:’’(الھام) یااحمدی بارک اﷲ فیک مارمیت اذرمیت ولکن اﷲ رمیٰ الرحمن علم القران لتنذرقوما ماانذراباؤھم‘‘یعنی میرا احمد خدا تعالیٰ نے تجھ میں برکت ڈال دی ہے۔ جو کچھ تو نے چلایا۔ جبکہ تو نے نہیں بلکہ خدا نے چلادیا۔ وہی رحمن ہے۔ جس نے قرآن تجھے سکھلایا تاکہ ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے ڈرائے نہیں گئے۔‘‘
ف… اہل انصاف غور کریں ایسا دعویٰ محض فخر اور جھوٹ نہیں ہے تو اور کیا ہے۔
اور (ازالہ اوہام ص۲۵۳، خزائن ج۳ص۲۲۷) میں تحریر کرتے ہیں:’’ کتاب براہین احمدیہ میں خدا تعالیٰ نے اس عاجز کو آدم صفی اﷲ کا مثیل قرار دیا اور کسی علماء میں سے اس بات پر ذرہ رنج دل میں نہیں گزرا اور پھر مثیل نوح قرار دیا۔ کوئی رنجیدہ نہیں ہوا اور پھر مثیل یوسف علیہ السلام قرار دیا او ر کسی مولوی صاحب کو اس سے غصہ نہیں آیا اور پھر مثیل داؤد بیان فرمایا اور کوئی علماء میں سے رنجیدہ خاطر نہ ہوا اور پھر مثیل موسیٰ کر کے بھی اس عاجز کو پکارا کوئی فقیہوں اور محدثوں سے مشتعل نہیں ہوا۔ یہاں تک کہ پھر اﷲ تعالیٰ نے اس عاجز کو مثیل ابراہیم بھی کہا تو کسی شخص نے ایک ذرہ بھر غیظ وغضب ظاہر نہیں کیا اور پھر آخر مثیل مسیح ٹھہرانے کی یہاں تک نوبت پہنچی کہ بار بار یا احمد کے خطاب سے مخاطب کر کے ظلی طور پر مثیل سید الانبیاء و امام الاصفیا حضرت مقدس محمد ﷺ قرار