ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
نے پیر بنایا تھا کہ جمع ہو کر پگڑی لپیٹ دی کوئی پیر کا خلیفہ ہوتا ہے یہ مریدوں کے خلیفہ تھے ـ ان کی نسبت لوگ کہتے تھے کہ انہوں نے بہت روز تک اناج نہیں کھایا ـ لوگ اس کو بھی آج کل کمال سمجھتے ہیں بس کوئی امتیاز ہونا چاہئے خواہ اس کا طریق سے تعلق بھی نہ ہو ـ فرمایا میرے ایک دوست تھے ان سے کسی معتقد نے ان ہی پیر کا حال بیان کیا کہ وہ غذا نہیں کھاتے صرف ذرا سا ناشتہ کر لیتے ہیں جس میں اتنی بالائی اور اتنے بادام اور اتنی کشمکش وغیرہ وغیرہ ہوتا ہے اور کچھ بھی نہیں وہ کہنے لگے کہ اگر اتنی چیزیں مجھے روز دیدیا کرو میں تو عمر بھر بھی روٹی کا نام نہ لوں ـ بس یہ پیر صاحب گیہوں نہ کھاتے تھے شاید اس خیال سے کہ گیہوں کھانے سے آدم علیہ السلام جنت سے نکلے ہیں مگر اب تو گیہوں کھانا جنت 1؎ میں جانے کا ذریعہ ہے اس وقت نکلنے کا ذریعہ تھا کوئی گیہوں میں خاصیت تھوڑا ہی ہے خاصیت تو اوامر و نواہی میں ہے ـ اگر کوئی کریم دعوت کرے اور سب کھانے ہوں تو میزبان کا مہمان پر حق ہے کہ سب کھائے ہاں بیمار ہو تو جو چیز اسے مضر ہو وہ نہ کھائے اور وہ بھی طبیعت کے اتباع سے ـ ایسے ہی طریق میں ہے کہ جو بیمار ہو اسے پرہیز بتایا جاتا ہے اور یہ سب 2 ؎ مباحات حق تعالی کی دعوت کا خوان ہے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ مجھ سے حکیم صاحب نے (جو لکھنؤ میں معالج تھے) پوچھا کہ کیا چیزیں مرغوب ہیں ـ میں نے کہا کہ ہر چیز مرغوب ہے تو فرمانے لگے کہ ہفتہ میں ایک دو دفعہ ضرور کھا لیا کرو امتحان ہی ہو جائے گا قوت کا ـ میں یہ فن تو نہیں جانتا مگر قواعد سے ان کے کمال کا معتقد ہو گیا کہ حد کے اندر مباحات کی اجازت دی ـ پرہیز میں غلو نہیں کیا ـ اسی طرح اللہ تعالی نے انعام فرمایا پھر فرمایا کہ پرہیز پر یاد آیا حکیم عبدالمجید 3 ؎ خان صاحب اکثر مریض سے پوچھا کرتے تھے کیا کیا کھاتے ہو اور وہ جو کچھ بتاتا اس میں ضروری اصلاح فرما دیتے ـ 1 ؎ ارشا ہے کہ کلوا من طبیت ما رزقنکم جان کی حفاظت فرض ہے فرض کی ادائیگی دخول جنت کا ذریعہ اور گیہوں بھی منجملہ اور ماکولات طیبہ مباحہ کے ہے جو قوام بدن بنتا ہے اسلئے یہ بھی دخول جنت کا ذریعہ ہے 12جامع