ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
لئے نقارہ بجتا تھا اور فرما رکھا تھا کہ ہمارے یہاں فرش کا انتظام نہیں ہے ـ جو آوے پیڑھی ساتھ لاوے ـ چنانچہ عورتیں آتی تھیں اور اپنی اپنی پیڑھیاں بچھا کر بیٹھتی تھیں سنا ہے کہ ان کی مریدنیاں سمجھتی تھیں کہ پیشاپ پائخانہ سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اس لئے جہاں مغرب کی اذان ہوئی لوٹا لے کر پائخانہ دوڑی جاتی تھیں ـ فرمایا ایک دفعہ 29 رمضان کو چاند نہ ہوا ـ آپ جو سوئے تو خواب میں دیکھا کہ چاند ہو گیا ـ بس حکم دے دیا کہ نقارہ بجا دو ـ صبح کو عید ہو گئی لوگوں نے کہا خواب کا کیا اعتبار فرمایا نہیں میرا خواب غلط نہیں ہو سکتا ـ سورج نہیں نکلا تھا کہ گاؤں کے لوگ آئے اور شہادت دی ـ فرمایا دیکھوں میں کہتا نہ تھا ـ ایضا 154 ـ اسی زمانہ میں ایک صاحب سجادہ تھے ـ شاہ علی احمد سماع سنتے تھے ـ جب مولانا سالار بخش صاحب کو معلوم ہوتا ان کے قعلہ پر جا چڑھتے اور وہ ادب سے کچھ نہ کہتے تھے ـ آخر جب بہت تنگ ہوئے تو انہوں نے نالش کر دی ان کو عدالت میں بلایا گیا اول انکار کر دیا ـ لوگوں نے کہا کہ چلے جاؤ نہیں تو پکڑے جاؤ گے سو ، گئے مگر شاہ صاحب کو مولانا کے مقابلہ میں کوئی گواہ نہ ملا ـ مدعی نے حاکم سے کہا اچھا یہ قسم کھا لیں فرمایا مجھ کو عرضی دعوی سناؤ عرضی دعوی سنایا گیا اس میں یہ عبارت تھی کہ دو سو آدمی لے کر مجھ پر چڑھ آئے ـ آپ نے قسم کھا لی کہ بالکل غلط ہے ـ دعوی خارج ہو گیا لوگوں نے باہر آ کر پوچھا کہ قسم کیسے کھا لی فرمایا میں نے بالکل سچ کہا ـ کیا یہ گدھا تھا کہ میں اس پر چڑھا تھا یہ تو معاملات تھے مگر شاہ صاحب کا پہلے انتقال ہو گیا تھا ـ مولانا صاحب ان کی قبر پر جاتے اور روتے اور فرماتے افسوس میرا قدر دان جاتا رہا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا یہ مولوی صاحب ایک دفعہ شرح جامی پڑھا رہے تھے کسی مقام پر مولانا جامی پر ایک اعتراض کیا ـ رات کو خواب میں دیکھا کہ حضورؐ رونق افروز ہیں اور مولانا جامی بھی حاضر ہیں ـ مولانا جامی نے ان کے اعتراض کی شکایت کی ـ حضورؐ نے فرمایا دونوں ہمارے سامنے تقریر کرو ہم فیصلہ کریں گے ـ دونوں نے تقریر کی تو حضورؐ نے