ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
مولانا گنگوہیؒ فرماتے تھے کہ شیخ ہی ایسے کامل تھے کہ انہوں نے خود کچھ نہیں کیا مگر انہوں نے ایسا کر دیا تھا یہاں آ کر سینکڑوں کو موںڈ ڈالا - ایضا 125ـ فرمایا مولانا محمد یعقوب صاحب کی تقریر میں علمی لغات بہت ہوتے تھے مگر بے ساختہ اور ان کے یہاں اتنے علوم تھے کہ سبحان اللہ ان کی تقریر سن کر یہ معلوم ہوتا تھا کہ ایک کتب خانہ کھول دیا ـ مگر پھر بھی جہاں شبہ ہوتا تھا ماتحت مدرسوں سے پوچھ لیتے تھے ـ اور باوجود اس تبحر و کمال کے مولانا رشید احمد صاحب کو بجائے مرشد کے سمجھتے تھے اسی وجہ سے تو اصلاح کرانا چاہتے تھے ـ مگر جب غصہ آتا تو ناز میں ان کو بھی بہت کچھ کہہ ڈالتے تھے ـ چنانچہ ایک دفعہ دو آدمیوں نے 28 شعبان کو چاند کی گواہی دے دی اور کہا کہ پہلے چاند میں غلطی ہو رہی ہے ـ ہم نے وہ چاند بھی 29 کو دیکھا ہے اس حسان سے آج 29 ہے مولانا نے قبول فرما لی ـ حسن ظن بہت تھا اور شرح صدر ہو گیا ـ حکم دیدیا کہ کل روزہ رکھا جائے ـ لوگوں نے اعتراضات بھی کئے ـ مولانا گنگوہی کو خبر ملی تو فرمایا وہ گواہ ثقہ نہ تھے تو مولانا محمد یعقوب صاحب کو غصہ آ گیا اور فرمایا جی ہاں ثقہ کون ہے بجز مولانا کے ـ اچھی بات ہے قیامت کا دن آنے والا ہے ہم ہوں گے مولانا ہوں گے اللہ میاں ہوں گے ـ اس وقت معلوم ہو گا کہ کون ثقہ ہے ـ مولانا گنگوہی ہی نے سنا تو ہنسنے لگے ـ اتفاق سے اس حساب سے تیس روز ہونے کے بعد چاند ندارد ـ میں نے اس گھر میں جس میں اب میاں مظہر رہتے ہیں اور اس وقت والد صاحب بھی تھے ـ تیسری منزل پر جا کر دیکھا مگر نظر نہ آیا گو بہت جی چاہتا تھا کہ چاند نظر آ جائے تاکہ لوگ مولانا پر اعتراضات نہ کریں جب چاند نہ ہوا تو مخالفوں نے مولانا سے عرض کیا کہ رویت نہیں ہوئی فرمایا رویت کا حکم 29 کو ہے 30 کو نہیں ہے ـ رویت کی ضرورت نہیں ہے ـ بس کل عید کرو ـ تو دیوبند میں دو عیدیں ہوئی ـ مکہ معظمہ خبر پہنچی تو حضرت نے خط لکھا کہ سنا ہے کہ آنعزیز کی لوگوں نے بہت مخالفت کی ہے آنعزیز حق پر ہیں ـ یہاں بھی رمضان اور عید آنعزیز کے حساب کے موافق ہوئے ـ سبحان اللہ کیسا ناز کا معاملہ ہے ـ