ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(110) خواب میں اہل اللہ مثالا منکشف نہیں ہوتے ہیں بلکہ کوئی روح مقدس یا کوئی فرشتہ اس صورت میں بمصلحت انس ظاہر ہوتا ہے ـ ایضا (111) بعض طبائع پر خدا وند تعالی کی محبت آںحضرتؐ کی محبت پر غالب ہوتی ہے جس میں کوئی حرج نہیں ہے ـ ص 61 (112) کیونکہ یہ تربیت عین مقتضائے حقیقت ہے ـ ایضا (113) مشاغل تصوف میں خلق پر نظر نہ چاہئے ـ ایضا (114) چونکہ خدا وند تعالی تعین کے لحاظ سے بے مثل ہے اس لئے مدرک نہیں ہوتا ہے لہذا اس طرح بھی خیال قائم ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے ماسوا تعینات سے منزہ و پاک ہے ـ ص 62 (115) مذکور کی ذاتا عدم تناہی سے ذکر کی عدم تناہی زمانا لازم نہیں ہے ـ ایضا (116) ماسوا اللہ کے وجود کے انکار کا عقیدہ واجب الاصلاح ہے مگر صاحب الحال معذور ہے ـ ص 63 (117) تجلیات و انوار کا ( لائے نفی ) کے تحت میں لانے کی ضرورت اس وقت ہے جب وہ مقصود حقیقی سے حجاب ہو جائے ـ ص 64 (118) حضور دائمی عادتا ممکن ہے ـ ص 64 (119) فنائے نفس کی توقع صرف دوام عمل سے ہوتی ہے ـ ایضا (120) حصول مقصود کے لئے لطائف ستہ کے مشق کی ضرورت نہیں مگر جس کے لئے شیخ تجویذ کرے ـ ایضا (121) اقرب طریق یہ ہے کہ اول کسی شیخ کی صحبت سے یا جذبئہ غیبی سے نسبت حاصل ہو اور پھر مقامات کی تصحیح ہو اور فی زماننا یہی مشائخ کا معمول ہے ـ ایضا (122) اعتکاف میں دن کو تلاوت قرآن اور رات کو کثرت نوافل میں مشغول ہونا چاہئے ـ ص 65 (123) بہ نیت استفادہ مزار پر ذکر کرنا نا جائز تو نہیں ہے مگر جس پر مذاق توحید کا غلبہ ہوتا ہے ان کو اس سے بھی ایسا ہی انقباض ہوتا ہے جیسے بعض اقسام شرک سے ـ ص 66 (124) کسی اجازت یافتہ کو کوئی شغل یا مراقبہ اس غرض سے کرنا کہ اس کی حقیقت معلوم ہو گی یا اس سے دوسروں کو نفع پہنچاؤں گا تو یہ بوجہ اخلاص نہ ہونے کے مفید نہیں ہے ـ ایضا (125) ذلت و انکسار کے طریقہ کا تعین شیخ کے مشورہ سے کرے ـ ایضا