ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
(56) قلب سے نور کا نکلنا اور رفتہ رفتہ تمام جسم اور عالم کو محیط ہونا یہ ایک مراقبہ ہے جو یکسوئی کو مفید ہے ـ ص 71 (57) یکسوئی کے زوال سے ذکر کا اثر زائل نہیں ہوتا ـ ایضا (58) اگر کسی غم یا مرض سے قبض طاری ہو تو مذموم نہیں ہے اس کے سبب کا تدارک کرنا چاہئے ـ ص 72 (59) جب ادب کا غلبہ ہوتا ہے تو طالب بالمشافہ شیخ سے مخاطب نہیں کر سکتا ـ ایضا (60) ایک مریض کا خط ـ ص 73 (61) تغیرات طبعی نہ محمود ہیں نہ مذموم ـ ص 74 (62) احباب کے ساتھ خوش طبعی مفید ہے اگر معتدل ہو ـ ص 75 (63) حقوق العباد کا زیادہ خیال رہنا خاص سلسلہ امدادیہ کی ممتاز علامت ہے ـ ص 76 (64) اگر کسی خاص احوال کی وجہ سے عزیز و قریب نکیر کریں اور اس کے خلاف پر اصرار کریں تو دل میں یہ جواب دے ؎ تاتر احالے نباشد ہمچو ما حال ما با شد ترا افسانہ پیش اور زبان سے معافی چاہے ـ ایضا (65) جب مظہر میں ظہر کا غلبہ ہو تو اس کو اصطلاح میں تشبیہ کہتے ہیں مگر اس طرف التفات نہ کرنا یہ تنزیہ ماموربہ ہے ـ ص 77 (66) ذکر جبر زیادہ نافع ہوتا ہے مگر سکون و جمعیت اگر خفی میں ہو تو وہ بہت مناسب ہے ـ ص 78 ) (67) شیخ کا تصور بلا قصد آثار محبت میں سے ہے اور محبت موافق سنت ہے ـ ایضا (68) شیخ کی روز خواب میں زیارت ہونا کچھ قابل وقعت نہیں جیسا کہ حضورؐ کی زیارت بالکل نہ ہونے میں کوئی حرج نہیں ـ ایضا (69) ازالہ غںودگی کے لئے ذکر میں تمباکو کے استعمال کا مضائقہ نہیں ہے ـ ایضا (70) ورد میں حرکت زبان کے ساتھ دانہ تسبیح کے شمار کے موافقت ضروری نہیں ہے ـ ایضا (71) بجز رضائے مولا کوئی خواہش دل میں نہ ہونا حقیقت شناسی کی علامت ہے ـ ص 79 (72) ہر نعمت اس حیثیت سے کہ ہمارا عمل ہے ہیچ ہے اور اس حیثیت سے کہ خدا تعالی کا عطیہ ہے اور توفیق ہے قابل قدر ہے ـ ایضا