ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
میں بھی ایک خاص کشش ہے ـ ایک ہندو نے جواب دیا کہ سچی باتوں میں ایسی ہی کشش ہوتی ہے ـ یہ گفتگو میں نے خود نہیں سنی ـ بلکہ میرے ساتھیوں نے مجھ سے بیان کی ـ خیر تھوڑی دیر کے بعد وہی پہلا ہندو میری طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا کہ میں کچھ پوچھ سکتا ہوں میں نے کہا شوق سے پوچھئے اگر معلوم ہو گا تبا دوں گا ورنہ عذر کروں گا اسکے بعد جملہ معترضہ کے طور پر فرمایا اور میرا یہی معمول ہے کہ اگر صحیح جواب معلوم ہوتا ہے تو سائل کو بتا دیتا ہوں ورنہ کہہ دیتا ہوں کہ مجھ کو معلوم نہیں کسی اور سے دریافت کر لیا جائے ـ خیر اس ہندو نے دریافت کیا کہ ایک مسلمان کوئی نیک کام کرتا ہے ـ اور وہی ایک غیر مسلم بھی کرتا ہے اور دونوں میں باہم ہر باب میں تساوی ہے صرف فرق یہی ہے کہ ایک مسلمان ہے اور دوسرا غیر مسلم تو ان دونوں کو اجر و ثواب برابر ملے گا یا نہیں اس سوال کا جواب بالکل ظاہر تھا کہ اعمال خیر پر اجر و ثواب ملنے کو اللہ تعالی نے ایمان کے ساتھ مشروط فرمایا ہے اور کفر کو مانع ـ تو جب تک شرط کا وجود نہ ہو اور مانع مرتفع نہ ہو اجر و ثواب بھی نہیں ملے گا ـ لہذا آپ کفار اعمال خیر پر اجر و ثواب ملنے کے مستحق نہ ہوں گے ـ گو یہ جواب ظاہر تھا لیکن میں نے سارا بوجھ سائل ہی کے سر پر رکھنا چاہا اور دوسرے طریق سے جواب دیا ـ میں نے کہا اس کا جواب تو آپ کو خود معلوم ہے اس حالت میں آپ کی دانش مندی سے بعید ہے کہ جس سوال کا جواب معلوم ہو پھر اس کا جواب دریافت کیا جائے اس پر اس نے کہا کہ آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ میں اس سوال کا جواب جانتا ہوں میں نے کہا کہ جواب کے مبادی اور مقدمات آپ کے ذہن میں ہیں اور ان کے لئے نتیجہ لازم ہے جب مبادی ذہن میں ہیں تو جواب بھی آپ کے ذہن میں ہے ـ اور آپ کو معلوم ہے ـ یہ سن کر اس نے کہا کہ آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ مبادی و مقدمات میرے ذہن میں ہیں ـ میں نے کہا ذرا صبر کیجئے میں ابھی آپ سے ان مقدمات کا اقرار کرائے لیتا ہوں ـ سنئیے آپ جانتے ہیں کہ دنیا میں مذاہب مختلف ہیں ـ نہ سب حق ہیں اور نہ سب باطل اور اس پر تمام مذاہب کا اتفاق ہے ـ مذہب حق ایک ہی ہو سکتا ہے ـ باقی سب باطل ـ اور یہ بھی ظاہر ہے کہ ہر مذہب والے لوگ اپنے ہی مذہب کو حق اور سچا سمجھتے ہیں اپنے مذہب کے علاوہ دوسرے کل مذاہب کو غلط اور باطل بتاتے ہیں اب بتائیے کیا یہ امور آپ کے ذہن میں ہیں یا نہیں