ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
صرف مطبع کو لکھ کر اس فریضہ رجوع سے سبکدوش ہو گئے جو ان کے ذمہ شرعا عائد ہوتا ہے ـ ہرگز نہیں ـ اگر وہ مبطع شائع نہیں کرتا ہے تو کسی اور ذریعہ سے شائع کریں کیا اظہار غلطی کا ذریعہ صرف وہی مطبع ہے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ فلاں درس گاہ کے شیخ التفسیر بیعت ہونا چاہتے ہیں میں نے لکھ دیا کہ جب تک آپ اپنی غلط اور خلافت شرع تفسیر سے رجوع نہیں کریں گے میں آپ کی خدمت نہیں کر سکتا ـ انہوں نے لکھا کہ اگر نفع رجوع ہی پر موقوف ہے تو میں رجوع کرتا ہوں گے اس پر میں نے لکھا کہ اس کا تو یہ مطلب ہوا کہ اس تفسیر کو حق سمجھتے ہوئے بامید نفع رجوع کرتا ہوں حالانکہ وہ تفسیر اغلاط و اباطیل پر مشتمل ہے ـ اس سے رجوع واجب ہے خواہ اور کوئی نفع ہو یا نہ ہو ـ اس کے جواب میں آج خط آیا ہے کہ میں رجوع کا مسودہ بھیجتا ہوں آپ اصلاح بھی فرما دیں اور جس طرح مناسب ہو چھیوا کر شائع بھی فرما دیں میں نے مسودہ میں چند اصطلاحات کر دی ہیں ـ مثلا انہوں نے لکھا تھا کہ مجھ سے دانستہ تفسیر میں غلطیاں ہو گئی ہیں میں نے اس کو کاٹ کر لکھ دیا ہے کہ وہ غلطیاں اہل زیغ کی صحبت کا اثر ہے اور ان کا یہ لکھنا کہ چھپوا کر شائع کر دو مجھ کو نا گوار ہوا اس کا جواب میں نے لکھا ہے مجھ کو چھپوانے کی کیا ضرورت ہے ـ آپ ہی کی مصلحت ہے آپ ہی انتفاع چاہتے ہیں آپ خود چھپوا کر شائع کیجئے یا نہ کیجئے انہوں نے ایک خط میں یہ بھی لکھا تھا کہ میں نے اپنی تفسیر کی غلطیاں معلوم کر کے آئندہ کے لیے اس کی اشاعت و طباعت بند کر دی ہے ـ میں نے اس کے جواب میں لکھا کہ یہ تو آئندہ کا تدارک ہوا ـ اور جو گذشتہ اشاعت سے نقصان پہنچ چکا اور پہنچ رہا ہے اس کی تلافی بجز اعلان رجوع کے اور کسی طریقہ سے نہیں ہو سکتی ـ میں ان کی ہمت کی داد دیتا ہوں کہ رجوع پر آمادہ ہو گئے جب طلب صادق ہوتی ہے تو یہی حالت ہوتی ہے ـ (اس قسم کا ایک ملفوظ پچھلے صفحات میں بھی گزر چکا ہے مگر چونکہ اس میں بعض فوائد زیادہ تھے اس لئے یہاں بھی نقل کر نے کی سعادت حاصل کی گئی ـ ان مفسر صاحب نے اس رجوع کو شائع فرما دیا ہے ـ 12 جامع ـ