ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
لیتے ہیں کہ وہ فصیح البیان ہیں اچھی شستہ تقریر کریں گے ـ اور میری تائید و تصدیق کریں گے ـ کیونکہ تائید سے دل بڑھتا ہے ـ چنانچہ اللہ تعالی نے حضرت موسیؑ کا قول نقل فرمایا ہے فارسلہ معی ردا یصدقنی انی اخاف ان یکذبون ( یعنی موسیؑ نے عرض کیا کہ اے اللہ حضرت ہارونؑ کو بھی میرا مدد گار بنا کر میرے ہمراہ کر دیجئے اور رسالت دے دیجئے تاکہ وہ بوقت ضرورت میری تائید و تصدیق کریں کیونکہ مجھ کو فرعون وغیرہ سے اس بات کا اندیشہ ہے کہ مجھ کو جھٹلائیں 12 جامع ـ حضرت موسیؑ نے جان کے خطرہ کی وجہ سے حضرت ہارونؑ کو ساتھ نہیں لیا تھا بلکہ ساتھ لینے کی وجہ یہ تھی کہ فرعون اور اسکی جماعت کی تکذیب سے طبیعت پژمردہ نہ ہو جائے اور بات کے زور میں کمی نہ آئے کیونکہ تصدیق و تائید سے دل بڑھتا ہے حوصلہ میں پستی اور ارادہ میں کمزوری پیدا ہوتی ہے خود میری بھی یہی حالت ہے کہ اگر مجلس میں کوئی میری تائید کرتا رہتا ہے تو طبیعت شگفتہ رہتی ہے ورنہ پژمردگی چھا جاتی ہے دل مضمحل ہو جاتا ہے اور مضامین کی آمد بند ہو جاتی ہے عارف رومی فرماتے ہیں ؎ گر ہزاراں طالب اندو یک ملول از رسالت بازمی ماند رسول غرض حضرت موسیؑ فرعون کے مقابلے کے لئے تنہا تیار ہو گئے صرف تائید کے لئے حضرت ہارونؑ کو ساتھ لے کر اسکے بھرے اور پر شوکت دربار میں پہنچ گئے ـ اور خوب کڑک کر بلا جھجکے گفتگو فرمائی فرعون کو ہمت نہیں ہوئی کہ ان کو قتل کرا دے یا گرفتار کرا دے یا اور کوئی مقدمہ قائم کرا دے ـ صرف زبانی گفتگو میں اتنا ضرور کہا انی لا ظنک یموسی مسحورا (یعنی اے موسی میرے خیال میں تو ضرور تم پر کسی نے جادو کر دیا ہے حضرت موسیؑ نے بھی ترکی بہ ترکی جواب دیا ـ وانی لا ظنک یفرعون مثبورا ( یعنی اے فرعون میرے خیال میں ضرور تری کمبختی کے دن آ گئے ہیں ) مگر باوجود اس جواب کے بھی فرعون کو اقدام قتل وغیرہ کی ہمت نہ ہوئی ـ اور کیسے ہوتی اللہ تعالی کا وعدہ تھا ونجعل لکما سلطنا فلا یصلون الیکما بایتنا انتما ومن اتبعکما الغلبون ( یعنی اے موسی و ہارونؑ ہم تم دونوں کو ایک خاص شوکت عطا کرتے ہیں جس سے تم پر ان لوگوں کو دسترس نہ ہو گی ہمارے معجزے لے کر جاؤ تم