ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
اصرار فرمایا تو انہوں نے کہا بہتر ہے اگر آپ دعا کے واسطے حکم ہی دے رہے ہیں تو یہ دعا کر دیجئے کہ مجھ کو نبوت مل جائے ـ حضرت خضرؑ نے فرمایا یہ دعا کیسے ہو سکتی ہے ـ نبوت تو ختم ہو گئی (اور مستحیلات شرعیہ کی دعا نا جائز ہے) انہوں نے کہا کہ میں نے آپ کے اصرار پر ایک دعا کی فرمائش کی تھی وہی آپ کے قابو سے باہر ہے ـ اسی سلسلہ گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا کہ ایک مرتبہ چند محدثین حطیم کعبہ میں بیٹھے ہوئے تھے احادیث کا مذاکرہ کر رہے تھے صرف ایک بزرگ گوشہ میں علیحدہ بیٹھے ہوئے تھے ـ حضرت خضرؑ ان کے پاس آئے اور کہا کہ آپ کیوں اس فضیلت سے محروم رہتے ہیں شریک ہو کر احادیث سنئیے ان بزرگ نے دریافت کیا کہ یہ حضرات احادیث کس سے روایت کرتے ہیں حضرت خضرؑ نے جواب دیا کہ سفیان بن ثوری اور ابن عینیہ وغیرہ ہما سے نقل کر رہے ہیں ـ انہوں نے کہا کہ جو شخص خود حق تعالی سے بلا واسطہ روایت کرتا ہو اس کو ان وسائط کی کیا ضرورت ہے ـ حضرت خضرؑ نے فرمایا کہ اس دعوی کی دلیل کیا ہے ـ انہوں نے فرمایا کہ دلیل یہ ہے کہ آپ کو تو میں پہچانتا ہوں کہ آپ خضرؑ ہیں لیکن آپ مجھے نہیں پہچانتے یعنی میرے مقام سے نا آشنا ہیں ـ حضرت خضرؑ نے فرمایا مجھ کو آج معلوم ہوا کہ بعض اولیاء اللہ کو میں بھی نہیں پہچانتا ہوں مگر یہ سب واقعات غلبہ حال کے ہیں جو محتاج تاویل ہیں احکام اصلیہ نہیں ـ اس کے بعد حضرت اقدس نے فرمایا کہ میرے ایک ماموں صاحب شاید اسی بناء پر فرماتے ہوں کہ یہ جو مشہور مقولہ ہے " ولی را ولی می شناسد یہ صحیح نہیں ہے بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ ولی را نبی می شناسد ،، کیونکہ اولیاء کے احوال اور مذاق مختلف ہوتے ہیں ایک حالت اور مذاق والا ولی دوسری حالت اور مذاق والے ولی کو نہیں پہچان سکتا ـ ہاں نبی تمام مقامات کا جامع ہوتا ہے اس لئے وہ ہر ولی کو پہچان سکتا ہے (البتہ اس مقولے کے یہ معنی لئے جائیں کہ غیر ولی ولی کو نہیں پہچان سکتا خواہ ولی پہچان سکے یا نہیں تو صحیح ہو سکتا ہے 12 جامع ) اس تقریر کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا ـ دیکھئے پولیس کے دو محکمے ہیں ایک ظاہر پولیس جو کھلم کھلا پکڑ دھکڑ اور دارو گیر کرتی ہے حفاطت وغیرہ کے فرائض کو انجام دیتی ہے ایک خفیہ پولیس جو خاموشی اور پوشیدگی کے ساتھ اپنا کام کرتی ہے ـ بارہا ایسا ہوتا ہے کہ ظاہر پولیس خفیہ پولیس کو