ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ہوں خواہ حج قبول ہوا ہو یا نہ ہوا ہو ـ اگر حج قبول ہوا تو حج مبرور پر ثواب کا وعدہ ہے اور اگر نہ قبول ہوا ہو تو یہ ایک بڑی مصیبت ہو گی کہ اتنی مشقت کا یہ انجام ہوا جیسے شاعر کہتا ہے ؎ از در دوست چہ گویم بچہ عنوان رفتم ہمہ شوق آمدہ بودم ہمہ حرمان رفتم اور مصیبت زدوں سے بھی آپ کا وعدہ ہے اجر دینے کا ـ ان مجاذیب کے بعض واقعات کی توجہات نہیں ہو سکتیں اگر ہوں بھی تو محض تکلف ، اس لئے یہی کہا جائے گا کہ غلبہ حال تھا جس میں صاحب واقعہ معذور ہے اسکی ایسی مثال ہے کہ جیسے چھوٹے داڑھی پکڑ لیتے ہیں مگر کسی کو گراں نہیں گزرتا ـ اور اگر کوئی بڑے صاحب یہ حرکت کریں تو دیکھئے ان کی کیا گت بنے اور اگر وہ معذور کی تقلید کا عذر کرے تو اس سے یہ کہا جاوے گا کہ ؎ ناز را روئے بیاید ہمچو درد چوں نداری گرد بدخوئی مگرد زشت باشد روئے نازیباو ناز عیب باشد چشم نابینا و باز پیش یوسف نازش وخوبی مکن جز نیاز و آہ یعقوبی مکن چوں تو یوسف نیستی یعقوب باش ہمچو اوبا گریہ و آشوب باش اور اگر کبھی غلبہ کے ساتھ مقاومت کی بھی قدرت ہو پھر مقاومت نہ کرے تو گو شمالی بھی ہو جاتی ہے ، چنانچہ : ـ ایضا 230 ـ ایک بزرگ تھے ناز والے شکستہ حال پراگندہ ـ ایک شہر کے دروازے پر پہنچے تو شہر پناہ بند ـ لوگوں سے پوچھا کہ دن میں شہر پناہ کیوں بند ہے ـ جواب ملا کہ بادشاہ کا باز چھوٹ گیا ہے اس لئے دروازے بند کر دیئے کہ کہیں نکل نہ جائے ـ آپ نے عرض کیا کہ حضور ایسوں کو تو سلطنت دے رکھی ہے جن میں اتنی بھی عقل نہیں ایک ہم ہیں عقل بھی علم بھی مگر ضروریات سے بھی تنگ اس پر عتاب ھوا اور ارشاد ہوا کیا تم اس پر راضی ہو کہ تمہارا علم و ورع اور افلاس اس کو دے دیا جائے اور اس کی سلطنت اور بے عقلی تم کو دیدی جائے بس کانپ اٹھے اور توبہ کی ـ