ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
میں نے عرض کیا کہ حضرت نے اس وقت کیسے تکلیف فرمائی فرمایا تم لوگ ہر روز آتے ہو کبھی تو ہم کو بھی آنا چاہئے ـ جب رباط پہنچے تو سب درجوں کے لوگ نیچے کے ہی درجہ میں آ گئے ـ حضرت بیٹھ گئے ـ تھوڑی دیر میں اٹھ کر اوپر کے درجہ کا ارادہ فرمایا ـ میں نے عرض کیا کہ سب یہیں حاضر ہیں زائد تکلیف کیوں فرمائی جائے فرمایا نہیں ان کے پاس نہ جائیں گے ان کی دل شکنی ہو گی ـ پھر سب درجوں میں تشریف لے گئے سوائے میرے درجہ کے جو سب سے اوپر تھا ـ میں نے عرض کر دیا تھا کہ مجھے اس سے تکلیف ہو گی ـ یہ حالت تھی اخلاق کی ـ نیز جب ہندوستان کا قافلہ رخصت ہوتا تو پیادہ مشایعت فرماتے ـ خدام اونٹوں پر سے اترنا چاہتے تو روک دیتے ـ جب اول بار میں والد صاحب کے ہمراہ حاضر ہوا تو حضرت ہی کے مکان پر قیام ہوا خیال یہ تھا کہ غسل وغیرہ کر کے خدمت میں حاضر ہوں گے ـ میلے کچیلے جہاز کے سفر سے آئے تھے مگر دیکھا تو حضرت خود ملنے کے لئے تشریف لے آئے اور فرمایا سب ملتے جاؤ اور اپنا نام بتاتے جاؤ میں کسی کو نہیں پہچانتا اور سب کو گلے لگایا ـ پھر فرمایا کہ ہمارے رحمت مجسم تھے اسی واسطے حضرت سے فیض زیادہ ہوا ـ جس شیخ کو اپنے خادموں سے زیادہ محبت ہو گی ـ اس سے نفع زیادہ ہو گا ہمارے حضرت کی شفقت بہت عام تھی ـ اور مجھ سے بھی بہت محبت فرماتے تھے ـ ایک دفعہ فرمانے لگے کہ اگر میں تھانہ بھون جاؤں تو کہاں ٹھہروں ـ لوگوں نے ایک عزیز جو دور کے ہیں ان کا نام لیا ـ فرمایا نہیں جی وہاں نہیں اشرف علی کے پاس ـ ایک صاحب یہاں کے رہنے والے مولوی محمود تھے ـ وہ کہتے تھے کہ جب میں حاضر ہوا تو مجھ سے وہاں کے درختوں اور دیواروں تک کو دریافت فرمایا کہ وہ درخت قائم ہے یا نہیں اور وہ دیوار قائم ہے یا گر گئی ـ اسی سلسلہ میں فرمایا حاجی صاحب عبدالکریم تھانوی اپنی والدہ کو حج کرانے گئے تھے اور حضرت غدر کے وقت سے گئے ہوئے تھے اس لئے نئے لوگوں کو پہنچانتے نہ تھے ـ یہ دور بیٹھ گئے کچھ دیر میں خود بخود فرمایا کہ اس وقت مجلس میں بوئے وطن آتی ہے کیا کوئی شخص وطن کا تو نہیں تب یہ ملے اور عرض کیا کہ میں تھانہ بھون کا رہنے والا ہوں ـ فرمایا کہاں بیٹھ گئے تھے یہاں آؤ ان سے ملے اسی سلسلہ میں فرمایا حکیم معین الدین صاحب مولانا محمد یعقوب صاحب کے بیٹے شکاری بہت تھے ایک زمانہ میں تھانہ بھون بھی مدرس رہے تھے خود کہتے تھے کہ میں نے تھانہ بھون کے جنگل میں