ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
ہے ایک ناواقف شخص نے اپنی دنیا تم پر نثار کی اپنا دین نذر کیا تمہاری بھینسوں کی خدمت کرتا ہے اور تمہارے پاس ہے کیا اور پھر اس سے ایسا برتاؤ کرتے ہو تب انہوں نے کہا کہ اچھا اب ایسا نہیں کروں گا اس کو سمجھا دو ـ انہوں نے اس سے کہہ دیا کہ جا ہم نے تیرے پیر کو سمجھا دیا ہے ـ تو اب تو لوگ یوں دھمکیاں دیتے ہیں مگر یہ نامناسب ہوا کہ پھر اسی کے سپرد کر دیا شاید اسکی تسلی اسی پر موقوف ہوا اور ممکن ہے کہ روایت کا یہ جزو صحیح نہ ہو ـ ایضا 206 ـ فرمایا منگلور کے ایک پرانے آدمی جو دفتر نہر میں نوکر تھے ـ میں جس زمانہ میں کانپور تھا یہ قصہ بیان کرتے تھے کہ ایک پیر صاحب وہاں اپنے مرید کے گھر آئے ـ یہ مرید کھیتی باڑی کرتے تھے اور اکثر باہر جنگل میں رہتے تھے ـ پیر صاحب آئے اور بے تکلف گھر میں چلے گئے کیونکہ پیر سے کیا پردہ ـ ان کی بیوی نے لڑکے سے کہا کہ اپنے باپ کے پاس جا کر کہدے کہ پیر صاحب آئے ہیں ان کے گھوڑے کے واسطے گھاس لیتے آنا وہ گیا اور خبر کی اس نے پوچھا تیری ماں کہاں ہے لڑکے نے کہا پیر صاحب کے پاس بیٹھی ہے ـ بہت غصہ آیا ـ گھر آ کر دروازہ پر آواز دی کہ میں آؤں ؟ عورت نے کہا کہ یہاں کون ہے انہوں نے کہا کہ پیر صاحب ہیں گھر کے مالک ان سے اجازت تو لے لوں ـ پیر صاحب اس طعن پر بہت خفا ہو گئے کہ مردود ہو گیا ہے مرتد ہو گیا ہے اور خود اٹھ کے چوپال میں چلے گئے ـ مرید کھانے کے وقت بلانے گیا تو انکار کر دیا کہ جا مردود تو مرتد ہو گیا اس نے ہاتھ پکڑ کر کہا کہ بس چل بھی لوگ ہنسیں گے کہ پیر مرید میں لڑائی ہو رہی ہے اور چپکے سے کان میں کہا میں ایک روپیہ دیا کرتا تھا اب کے دو دے دوں گا ـ بس اٹھ کے ساتھ ہو لئے ایضا 207 ـ فرمایا حیدر آباد والے ماموں صاحب بیان فرماتے تھے کہ ان کے کوئی شناسا گاؤں میں پیری مریدی کیا کرتے تھے ـ ایک دفعہ ایک مریدنی کے یہاں ٹھہرے تو دوسری مریدنی آئی اور اس نے کہا کہ میرے یہاں کھانا کھاویں گے اس نے کہا کہ میں سب انتظام کر چکی ہوں اس نے کہا نہیں