ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
فرمائیے انہوں نے فرمایا کہ پہلی تنخواہ پوری لوں گا ـ اتفاق سے ملازمت مل گئی جب تنخواہ ملی تو آدھی لے کر آئے اور پیر سے سچ بولے کہ حضور یہ آدھی ہے آدھی معاف کر دیجئے میرے پاس اور کچھ نہیں ہے اسی کو قبول فرما لیجئے تو پیر صاحب کیا کہتے ہیں کہ جاؤ پھر نوکری بھی کر لینا اس غریب نے پوری دیدی ـ بس اب تو یہ حال ہے ـ اسی سلسلہ میں فرمایا رامپور ہی میں ایک شخص کسی پیر سے مرید ہو گئے تھے ایک عرصہ کے بعد کسی نے پوچھا کہ میاں کچھ فائدہ بھی ہوا کہنے لگے جب سقا وہ ہی میں کچھ نہ ہو تو بدھنی میں کیا آوے ـ انہوں نے کہا کہ پھر چھوڑ دو کہنے لگے یہ شرافت کے خلاف ہے ـ ایضا 204 ـ فرمایا کہ کثرت سے میرے پاس خطوط آتے ہیں پیروں کی شکایت کے کہ فرمائشیں کر کر کے ناک میں دم کر دیا ہے ـ ایک صاحب نے لکھا تھا کہ کوئی بڑی فرمائش کی اور دام دینے کا بھی وعدہ کیا مگر دام نہیں دئیے مگر پھر بھی پیر پیر ہیں اور مرید جیسے آج کل کا نکاح کہ طلاق سے وہ نہیں ٹوٹتا کفر سے وہ نہیں ٹوٹتا بس ایک دفعہ پڑھا گیا تو ہمیشہ کو پکا ہو گیا ـ یہی حالت پیری مریدی کی ہو گئی ـ کہ کسی بات سے بھی نہیں ٹوٹتی ـ ایضا 205 ـ فرمایا پانی پت میں ایک پیر صاحب مرید سے خفا ہو گئے تو فرمایا جا تجھے چودہ خانوادوں سے نکال دیا بچارہ بہت رویا مگر ان کو رحم نہ آیا ـ آخر مولوی غوث علی شاہ صاحب کے پاس گیا اور قصہ سنایا ـ مولوی صاحب نے فرمایا کہ تیرے پیر کو خبر نہیں کل پندرہ خانوادے ہیں ـ میں تجھے اس پندرھویں میں داخل کر لوں گا مگر وہاں جا کر ان سے یہ پوچھ کہ مجھ کو ان میں داخل ہونے سے کیا ملا تھا اور نکل جانے سے کیا کمی ہو گئی ـ اس نے جا کر پوچھا تو وہ سمجھ گئے کہ مولوی غوث علی صاحب کا بھیجا ہوا ہے ـ یہاں آئے اور ان سے کہا کہ حضرت میرے مریدوں کو یوں سکھاؤ گے تو سب ہی نکل جاویں گے ایک بھی نہیں رہے گا ـ مولوی صاحب نے فرمایا کہ تم کو ستاتے ہوئے شرم نہیں آتی