ملفوظات حکیم الامت جلد 25 - یونیکوڈ |
|
لیاقت جتلانا 195 ـ فرمایا ایک صاحب نے مجھ کو خط میں اپنی کسی درخواست کی تقویت کے لئے حدیثیں لکھیں ـ میں نے جواب لکھا ہے کہ کیا میں ان حدیثوں سے جاہل ہوں یا جان کر عمل نہیں کرتا ـ دونوں صورتوں میں مجھ سے تعلق مضر ہے کیونکہ پہلی صورت میں تو جاہل ہوا ـ اور دوسری صورت میں بد عمل اور دونوں تعلق کے قابل نہیں لوگ اپنی علمی لیاقت جتاتے ہیں ـ اب انجان آدمی تو یہ کہے گا کہ حدیثوں سے چڑ گیا (نعوذباللہ) معترض تو اسی عنوان سے تعبیر کرے گا ـ دیکھئے یہ لوگ ایک تو علم کا دعوی کر رہے ہیں ـ دوسرے مخاطب کو مجبور کر رہے ہیں کہ ضرور درخواست منظور کرو ورنہ ان حدیثوں کے خلاف ہو گا ـ اگر یہ قصد بھی نہ ہو گا تو ایہام تو ضرور ہے ـ سو ایہام سے بھی بچنا چاہئے پھر فرمایا بعض لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے دقیق ادب کے قواعد بعد کے لوگوں نے بنا لئے ہیں متقدمین میں نہ تھے ـ حالانکہ خود سلف سے اس کے اشباہ منقول ہیں ـ چنانچہ کسی نے امام ابو حنیفہؒ سے پوچھا کہ علقمہ افضل ہیں یا اسود آپ نے فرمایا ہمارا تو منہ بھی اس قابل نہیں کہ ہم ان حضرات کا نام بھی لیں پھر تفصیل کیسی ـ بعض دفعہ اعتراض سے عجب کا علاج ہو جاتا ہے 196 ـ فرمایا ایک صاحب کا خط آیا کہ میں نے ایک رسالہ لکھا ہے اس پر نظر اصلاح کر دو ـ میں نے جواب لکھا کہ مجھے تو فرصت نہیں اور دوسروں سے بلا معاوضہ کام نہیں لیتا اگر معاوضہ دو گے تو کسی سے کام کرا دوں گا ـ انہوں نے لکھا کہ بہت دین فروشی کر چکے ہو اب تو نہ کرو ـ پھر فرمایا ایسے لوگوں سے رنج نہیں ہوتا ہے رنج ہوتا ہے خلاف توقع سے سو ان سے توقع ہی کیا تھی اور جب کسی سے توقع ہی نہ رکھی جائے تو رنج ہی نہیں ہو گا ؎ جب توقع ہی اٹھ گئی غالب کیوں کسی کا گلہ کرے کوئی پھر فرمایا بلکہ اس میں بھی اللہ تعالی کی ایک حکمت ہے کہ عجب کا علاج ہو جاتا ہے ـ جیسے بخار میں گولی مل جائے ـ کنین کی تو بہت ہی اچھا ہے اور یہاں تو (نعمت) کونین کی ہے ـ غرض ایسے