نکسوھا لحما، فلما تبین لہ قال اعلم ان اﷲ علی کل شی قدیر‘‘
{یا مانند اس شخص کی کہ گزرا اوپر ایک گاؤںکے اور وہ گرا ہوا تھا اوپر چھتوں اپنی کے، کہا کیونکر زندہ کرے گا اس کو اﷲ پیچھے موت ا س کی، کے پس مارڈالا اس کو اﷲ نے سو برس، پھر جلایا اس کو کہا کتنی مدت رہا، تو کہارہا میں ایک دن یا تھوڑا دن سے، کہا بلکہ رہا تو سو برس پس دیکھ طرف کھانے اپنے کے اور پینے اپنے کی کہ نہیں سڑا اور دیکھ طرف گدھے اپنے کی اور تو کہ کریں ہم تجھ کو نشانی واسطے لوگوں کے اور دیکھ طرف ہڈیوں کی کیونکر چڑھاتے ہیں ہم ان کو پھر پہناتے ہیں ہم ان کو گوشت پس جب ظاہر ہوا واسطے اس کے کہا جانتا ہوں میں، تحقیق اﷲ اوپر ہر چیز کے قادر ہے۔}
ف… ان آیات سے چند امور صاف طورپرظاہر ہیں۔
۱… ایک ویران بستی دیکھ کر ایک شخص کے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ موت کے بعد اﷲ تعالیٰ اسے کیونکر زندہ کرے گا۔
۲… اﷲ تعالیٰ نے اس کو اسی جگہ ۱۰۰ برس کے عرصہ تک مار رکھا۔
۳… بعد سو برس کے زندہ کر کے اس سے سوال کیا کہ کتنی مدت تومرارہا۔
۴… اس نے جواب دیا کہ ایک دن یا دن سے بھی کم عرصہ۔
۵… اسے جواب ملا کہ تو برابر سو برس تک مرارہا ہے۔
۶… اسے حکم ہوا کہ دیکھ ہم نے اپنی قدرت کاملہ سے تیرے کھانے اور پینے کو متغیر نہیں کیا۔
۷… اﷲ پاک نے اس کے روبرو اس کے گدھے کو زندہ کیا۔ جیسے اسے کہا گیا دیکھ ان ہڈیوں پر ہم گوشت چڑھا کر زندہ کرتے ہیں۔
۸… اس شخص کا ان عجائبات کودیکھنے کے بعدیہ کہنا کہ تحقیق اﷲ اوپر ہر چیز کے قادر ہے۔ یہ سب امور مردے کے زندہ ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔
’’واذ قال ابراہیم رب ارنی کیف تحی الموتٰی، قال اولم تؤمن قال بلیٰ ولکن لیطمئن قلبی، قال فخذ اربعۃ من الطیر فصرھن الیک ثم اجعل علی کل جبل منہن جزء ثم ادعہن یاتینک سعیا واعلم ان اﷲ عزیز حکیم‘‘
{اور جب کہا ابراہیم نے اے رب میرے دکھا مجھ کو کیونکر زندہ کرتا ہے مردوں کو، کہا کیا نہیں ایمان لایا تو کہا لایا ہوں میں لیکن تو کہ آرام پکڑے دل میرا کہا پس لے چار جانوروں