M
’’باسمہ سبحانہ وتعالیٰ‘‘
الحمدﷲ وحدہ والصلوٰۃ والسلام علی من لانبی بعدہ
حضرات!سیدنا آدم علیہ السلام سے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام تک تمام انبیاء کرام علیہم السلام کا یہ عقیدہ قرآن عزیز اور احادیث مقدسہ سے بتواتر ثابت ہے۔ حضورﷺ اﷲ کے آخری نبی اور حضورﷺ کی امت سب سے آخری امت ہے۔ انہی کثیر آیات کریمہ او ر احادیث نبویہ کی بناء پر پونے چودہ سو سال سے دنیا کے ہر ایک مسلمان کا یہ غیر متزلزل ایمان اور پختہ عقیدہ چلا آ رہا ہے اور انشاء اﷲ قیامت تک رہے گا کہ رسالت محمدیﷺ اور امت محمدی دنیا کی اصلاح و نجات کے لئے آخری اور بالکل آخری سہارا ہے اور اس عقیدہ محکم پر دنیا کے مسلمان بفضلہ تعالیٰ اسی وثوق کے ساتھ ایمان رکھتے ہیں۔ جس طرح حضور اقدس و انورﷺ کی نبوت و رسالت پر اور حضور اقدس و انورﷺ کے آخری نبی ہونے کے منکر کو بعینہ اسی طرح مرتد بے ایمان اور دائرہ اسلام سے خارج جانتے ہیں جس طرح خود منکر نبوت و رسالت کو مسلمان اپنی زندگی کا مقصد وحید اور حیات فانی کی سب سے بڑی کامیابی محض حضورﷺ کی غلامی میں جینا اسی غلامی میں مرنا اور قیامت کے روز غلامان آقائے کریمﷺ کی جماعت میں اٹھنا سمجھتا ہے (اللّٰہم ارزقنا) اور قرآن عزیز کی بے شمار آیات بینات اور احادیث مقدسہ کی بناء پر یہ یقین بحمداﷲ اس قدر پختہ اتنا راسخ اور اس درجہ مضبوط ہے کہ حضورﷺ کے بعد ہر مدعی نبوت کو کاذب و دجال سمجھ لیتا ہے اور اس کی صداقت پر کوئی دلیل طلب کرنا بھی اپنے ایمان کی کمزوری سمجھتا ہے۔ یہ رسالہ محض اس لئے پیش کیا جا رہا ہے کہ مرزا قادیانی کے یہ ارشادات پڑھ کر مسلمان خود فیصلہ کر سکیں کہ حضور اقدس ﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنے والے کس چیز کے مستحق ہیں اور ان کے دماغی توازن کا پارہ کون سی ڈگری پر ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے اس رسالہ میں صرف ’’ارشادات عالیہ‘‘ کو ہی من و عن نقل کر دیا ہے۔ اپنی طرف سے کوئی خاص تنقید و تبصرہ نہیں کیاگیا۔
احقر محمدمطیع الحق عفی عنہ … (ناظم جمعیت علماء اسلام پنجاب)