اس لئے اس کو سلامتی کی راہ پر چلانے کے لئے وحی کی ہدایت کی ضرورت رہی ہے اور قیامت تک رہے گی۔ اسی غرض کی تکمیل کے لئے اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید نازل فرمایا تاکہ انسان اپنے سرکش جذبات اور باغیانہ خیالات کو لگام دے سکے۔ (۵:۴۹)کیونکہ ہر شے خدا کے سامنے جھکتی ہے۔ مگر انسان نہیں جھکتا۔ (۱۶:۴۹)
ج… جانوروں اور پرندوں میںسے ہر ایک کی فطرت کے مطابق ہم ان سے ڈرتے یا پیار کرتے ہیں۔ ان سے ہمیں کسی قسم کا دھوکہ نہیں ہو سکتا۔ لیکن پاس بیٹھنے والے دس دوستوں میں سے کسی کے متعلق بھی ہم نہیں کہہ سکتے کہ ان میں سے چور،ڈاکو، فریب کار، دھوکہ باز، بد اندیش، بے وفا اور دشمن کون ہے۔ کیونکہ ان میں سے ہر ایک کے ذہنی تخیل کے تبدیل ہونے کا ہر وقت اور عمر بھر امکان ہے۔ اس لئے لازم ہے کہ ہم کسی انسان کی ظاہری صورت ، اس کے زہد و پرہیز گاری، اس کے وعظ و تلقین،اس کی لچھے دار تقریروں اور خوشامدانہ باتوں میں آکر اس کی عظمت و شرافت کااعتبار نہ کریں۔ بلکہ اس کی عملی زندگی حسن معاملت اور ملی خدمات کے پیش نظر اس کی عزت و توقیر کریں۔
۲… وحی الٰہی کے مقابلے میں کشف و الہام کی دین کے دائرے میں کوئی حیثیت نہیں۔ کیونکہ یہ انسان کی فکری اور ذہنی ارتقاء کی وجدانی کیفیات ہیں۔ کسی انسان کا خدا تعالیٰ سے ہم کلام ہونے کا ذریعہ صرف وحی ہے۔ جو کسی نبی کی فکری کاوشوں کا نتیجہ یا ریاضتوں کا صلہ نہیں ہوتا۔
الف… نبوت کوئی اکتسابی چیز نہیں۔ بلکہ وہبی ہے۔ نبی اﷲ کو تو ایک بھی منٹ پہلے یہ پتہ نہیں ہوتا کہ اس پروحی نازل ہونے والی ہے۔ لیکن ایک فکر مند اور تردد کرنے والے انسان کو تو ہر لمحہ اپنے فکری نتائج کے ظہور کی امید ہوتی ہے۔
ب… وحی ایک حقیقت ثابتہ ہے۔ جسے ایک نبی، اﷲ تعالیٰ سے پاکر دوسرے انسانوں تک پہنچاتاہے۔ لیکن الہام کی کیفیت کو ایک انسان دوسرے انسان تک نہیں پہنچا سکتا۔
ج… وحی صرف نبی پر نازل ہوتی ہے۔ لیکن الہام ہر نیک و بد، مومن و کافر،گورے اور کالے انسان کو کجا حیوان، چرند، پرند سب کو ہوسکتاہے۔
د… وحی الٰہی یقینی اور سچ ہوتی ہے۔ اس میں کسی شک وشبہ کی گنجائش نہیں ہوتی۔ لیکن الہام